• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقتول کی والدہ کی پریس کانفرنس، پولیس پر ملزمان سے ساز باز کا الزام

ملتان (سٹاف رپورٹر ) تھانہ بی زیڈ یو کے علاقہ رضا آباد کی رہائشی شمیم بی بی نے اپنے بیٹے محمد آصف اور اس کے کزن محمد جمیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے 22 سالہ بیٹے محمد کاشف ولد محمد شبیر کو ان کے ہمسایہ ندیم قریشی اور اس کے بیٹوں طوطو اور کالو نے بے دردی سے تشدد کر کے قتل کر دیا، شمیم بی بی کا کہنا تھا کہ محمد کاشف نے ایک طلاق یافتہ خاتون کی شادی اپنے دوست اور ہمسائے نوجوان طوطو سے کرائی تھی، جس پر ندیم قریشی اور اس کے اہل خانہ کو شدید رنج تھا، اسی رنجش کے باعث انہوں نے کاشف کو اپنے گھر بلایا، شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور قتل کر دیا، بعد ازاں لاش کو خالی پلاٹ میں پھینک دیا گیا، انہوں نے بتایا کہ واقعہ 30 مئی کو پیش آیا جبکہ لاش 31 مئی کو برآمد ہوئی۔ جس کا پوسٹ مارٹم کرایا گیا اور رپورٹ میں واضح طور پر تشدد کی تصدیق ہو گئی، شمیم بی بی کے مطابق تھانہ بی زیڈ یو پولیس نے مقدمہ تو درج کر لیا لیکن پولیس نے مبینہ طور پر ملزمان سے ملی بھگت کرتے ہوئے انہیں مکمل ریلیف دیا جس کے نتیجے میں وہ ضمانت پر رہا ہو گئے ہیں اور اب مقتول کے اہل خانہ کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں،پریس کانفرنس میں شمیم بی بی نے انکشاف کیا کہ ان کو مقدمہ سے دستبرداری کے لیے 20 لاکھ روپے کی رشوت کی پیشکش کی گئی ،مگر بیٹے کے خون کا سودا نہ کرنے پرملزمان ان کو بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں، انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان، وزیراعلیٰ پنجاب، آر پی او، سی پی او اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ مقدمے کی شفاف تحقیقات کے لیے تفتیشی افسر کو تبدیل کیا جائے اور کسی ایماندار آفیسر کو تفتیش پر مقرر کیا جائے اورقاتلوں کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
ملتان سے مزید