پشاور (خصوصی نامہ نگار) پرائیویٹ تعلیمی نیٹ ورک (پی ای این) خیبر پختونخوا نے میٹرک امتحانات کی مارکنگ کے عمل میں بے ضابطگیوں کاالزام عائد کرتے ہوئے چیف سیکرٹری کو خط ارسال کر دیا ہے جس میں ان سے فوری کارروائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ نیٹ ورک کے صوبائی صدر محمد سلیم خان اور جنرل سیکرٹری طاہر امین خان خط میں کہا ہے کہ بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کوہاٹ نے مشینی مارکنگ نظام کو ترک کر کے دوبارہ دستی مارکنگ کا فیصلہ کیا ہے، جو نہ صرف تعلیمی انصاف کے اصولوں کے منافی ہے بلکہ امتحانی عمل کی شفافیت پر بھی سوالیہ نشان ہے۔خط کے مطابق، دستی مارکنگ میں تعصب، اقرباء پروری اور شفافیت کی کمی جیسے خطرات موجود ہیں جبکہ اطلاعات ملی ہیں کہ مارکنگ کے دوران پیپرز پر عارضی رول نمبر بھی درج نہیں ہوتے تاکہ یہ پتہ نہ چلے کہ یہ کس ادارے اور طالبعلم کا پرچہ ہے جس سے نتائج میں ممکنہ طور پر جانبداری کا عنصر شامل ہوا ہے۔نجی تعلیمی اداروں کی نمائندہ تنظیم نے اس فیصلے سے پیدا ہونے والے مالی بوجھ پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے جو بالآخر طلبہ اور والدین پر منتقل ہوگا۔ تنظیم نے مطالبہ کیا کہ مارکنگ کا عمل مشینی اور شفاف بنایا جائے،بے ضابطگیوں کے ذمے دار افراد کے خلاف کارروائی کی جائے اور مستقبل میں اس قسم کی صورتحال سے بچنے کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں۔سلیم خان نے حکومت پر زور دیا کہ وہ معاملے کو سنجیدگی سے لے، فوری تحقیقات اور تعلیمی نظام پر عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کے لئے فوری اصلاحات متعارف کروائے۔