لندن (مرتضیٰ علی شاہ) ایک پروقار تقریب میں، جو ایک دور اندیش کاروباری شخصیت کے شایان شان تھی، بیسٹ وے گروپ نے رائل البرٹ ہال میں800معزز مہمانوں کا استقبال کیا۔ یہ تقریب بیسٹ وے کے قیام کی 50ویں سالگرہ منانے اور اس کے محترم بانی، سر انور پرویز OBE کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے منعقد کی گئی تھی۔ ڈرموٹ او لیری کی میزبانی میں ہونے والی اس تقریب نے برطانیہ کے سب سے متاثر کن کاروباری افراد میں سے ایک کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس میں عالمی معیار کے فنکاروں کی پرفارمنس اور دلی تقریریں شامل تھیں، جو پاکستان کے گوجر خان میں پیدا ہونے والے ایک شخص کے غیر معمولی سفر کی عکاسی کر رہی تھیں۔ وہ برطانیہ محض عزم کے ساتھ پہنچے تھے اور پھر ایک ایسی کاروباری سلطنت قائم کی جو آج دنیا بھر میں 50 ہزار سے زائد افراد کو روزگار فراہم کر رہی ہے، جس میں پاکستان بھی شامل ہے۔ رائل البرٹ ہال کو ایک شاندار جشن کے لیے تیار کیا گیا تھا، جہاں معزز شخصیات، پارلیمنٹیرینز اور بیسٹ وے فیملی کے دوست جمع ہوئے۔ یہ سب اس عظیم شخصیت کو خراج تحسین پیش کرنے آئے تھے جو برطانیہ کے سب سے کامیاب اور سماجی طور پر ذمہ دار کاروباری گروپس میں سے ایک کے پیچھے تھے۔ بیسٹ وے گروپ کے چیئرمین اور سر انور کے بھتیجے، لارڈ ضمیر چوہدری نے اپنی استقبالیہ تقریر میں کہا کہ ان کی کہانی عزم، وژن اور مقصد کی کہانی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے ایک دور افتادہ دیہی گاؤں سے لے کر 1976 میں بیسٹ وے کے قیام تک، سر انور کا سفر صرف تجارتی کامیابی کا نہیں بلکہ معاشرتی ترقی، کمیونٹی میں سرمایہ کاری، اور فلاح و بہبود کا بھی ہے۔ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم آج انہیں اور ان کے 50 سال کے متاثر کن سفر کو منا رہے ہیں۔ اس شام کے پروگرام نے موقع کی روح کو خوبصورتی سے قید کیا، جو پروقار اور جذباتی دونوں تھا۔ تقریب کی جھلکیوں میں کیتھرین جینکنز OBE کی سحر انگیز پرفارمنس اور پاکستان سے خصوصی طور پر اس ایونٹ کے لیے تشریف لانے والے راحت فتح علی خان کا جوش و خروش سے بھرپور سیٹ شامل تھا۔ اس شام میں ڈائنامک سٹرنگ کوارٹیٹ ایسکالا نے بھی پرفارم کیا، جس کے ساتھ نوویلو آرکسٹرا نے ڈیوڈ مہونی کی قیادت میں اپنی دھنیں بکھیریں۔ علاوہ ازیں، کلاسیکل فیوژن آرٹسٹ اوکیم کی جانب سے ایک اعلیٰ توانائی سے بھرپور فائنل پرفارمنس بھی پیش کی گئی۔ انہوں نے سر انور کو ایک سچے برطانوی کامیابی کی کہانی قرار دیا جن کا اثر براعظموں اور نسلوں پر پھیلا ہوا ہے۔ لارڈ کیمرون نے سر انور پرویز کے کمیونٹی پر پختہ یقین اور ان اقدار کو اجاگر کیا جنہوں نے اس ملک کو دوبارہ تعمیر کرنے میں مدد کی۔ انہوں نے سروس کے اس جذبے کو سر انور کی کامیابی کا ایک اہم راز قرار دیا۔ انہوں نے خاندانی اقدار پر زور دیا اور بتایا کہ کس طرح سر انور نے اپنے بھتیجے ضمیر اور قریبی دوست یونس شیخ کے ساتھ مل کر ایک مثالی خاندانی فرم کی بنیاد رکھی، جو اعتماد، احترام اور مشترکہ مقصد پر قائم ہے۔ لارڈ ضمیر چوہدری نے سر انور پرویز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سر انور کی زندگی تارکین وطن کے اس خواب کی مکمل عکاسی ہے جو حقیقت کا روپ دھار گیا۔