• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اعتماد سازی اور کام کا طریقہ تبدیل، نیب نے 8 اہم اصلاحات متعارف کرادیں

انصار عباسی

اسلام آباد :…قومی احتساب بیورو (نیب) نے گزشتہ دو برس کے دوران اپنے نظام کو جدید بنانے، شفافیت بڑھانے اور ساکھ بحال کرنے کیلئے آٹھ اہم اصلاحات متعارف کرائی ہیں۔ نیب کی دو سالہ رپورٹ برائے 2023-24ء میں شامل یہ جامع اقدامات عوامی تنقید کے ازالے اور بیورو کے کام کو ترمیم شدہ قومی احتساب آرڈیننس 1999ء کے مطابق ڈھالنے کیلئے کیے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، یہ اصلاحات شکایات کو ہینڈل کرنے کے نظام، ڈیجیٹل تبدیلی، قانونی طریقہ کار میں بہتری اور ضبط شدہ اثاثوں کی واگزاری جیسے اقدامات پر مشتمل ہیں، جنہیں نیب کے کام کے ’’بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ اہم اصلاحات میں مندرجہ ذیل شامل ہیں: شکایات کے اندراج کا نیا نظام: شکایات کے اندراج اور جانچ کیلئے نیا ایس او پی تیار کیا گیا ہے، جس میں غیر سنجیدہ اور بدنیتی پر مبنی درخواستوں کو مسترد کرنے کیلئے سخت فلٹریشن سسٹم شامل ہے۔ اب بے نام یا فرضی شکایات کو میرٹ پر جانچ کے بغیر قبول نہیں کیا جاتا۔ رپورٹنگ مدت کے دوران 40؍ ہزار 513؍ شکایات میں سے صرف 3؍ ہزار 252؍ کارروائی کے قابل قرار پائیں۔ اس نظام کو موثر بنانے کیلئے نیب ہیڈکوارٹر میں سینٹرل کمپلینٹ سیل اور ملک بھر میں ریجنل کمپلینٹ سیلز قائم کیے گئے۔ اعتماد سازی کیلئے اکاؤنٹیبلٹی فیسلیٹیشن سیلز: سیاستدانوں، بیوروکریٹس اور بزنس کمیونٹی کے حوالے سے تنقید کے بعد، نیب نے یہ سیلز قائم کیے تاکہ حساس نوعیت کے کیسز شفاف انداز سے نمٹائے جا سکیں اور اعتماد بحال ہو سکے۔ ریکارڈ سطح پر کی گئی ریکوریاں: نیب نے 5.3؍ ٹریلین روپے کی ریکوری رپورٹ کی، جو اب تک کی مجموعی وصولیوں سے 5؍ گنا زیادہ ہے۔ یہ اضافہ ابتدائی تصفیے اور طویل قانونی چارہ جوئی سے گریز پر توجہ دینے سے ممکن ہوا۔ تمام ریجنل دفاتر نے کارکردگی میں اضافہ دکھایا۔ قانونی وضاحت کے بعد ایس او پیز میں تبدیلی: قومی احتساب آرڈیننس میں ترامیم اور ان پر عدالتی چیلنج کے بعد سپریم کورٹ نے ستمبر 2024ء میں ترمیم شدہ قانون کو برقرار رکھا، جس کے بعد نیب نے اپنے تمام داخلی ایس او پیز کو نئے قانون کے مطابق ازسر نو ترتیب دیا۔ الیکٹرانک (ای) انویسٹی گیشن ٹولز کا اجرا: ڈیجیٹلائزیشن کے تحت نیب نے ایسے ٹولز متعارف کرائے جن کے ذریعے افسران زوم، اسکائیپ اور واٹس ایپ پر بیانات ریکارڈ کر سکتے ہیں، تاکہ شکایت کنندگان اور گواہوں کیلئے عمل کو آسان بنایا جا سکے۔ وزٹرز کے ساتھ بہتر رویے کیلئے رہنما اصول: نیب نے ملزمان اور گواہوں کی عزتِ نفس کے تحفظ کیلئے واضح پروٹوکول جاری کیے ہیں۔ دفاتر آنے والے افراد سے رائے (فیڈ بیک) لی جاتی ہے تاکہ رویے میں بہتری لائی جا سکے۔ آفس آٹومیشن: نیب نے الیکٹرانک (ای) آفس سسٹم شروع کیا جو ایک محفوظ، کاغذ کے استعمال سے پاک طریقہ ہے، اس کا مقصد ریکارڈ کو ڈیجیٹل بنانا اور کام کی رفتار بڑھانا ہے۔ ضبط شدہ جائیداد کا مرکزی نظام: ضبط شدہ جائیدادوں کا ریکارڈ (جو پہلے ریجنل دفاتر کے پاس ہوا کرتا تھا) اب مرکزی سطح پر مرتب کیا گیا ہے۔ 22؍ ارب روپے مالیت کے اثاثے وفاقی اور صوبائی اداروں کے حوالے کیے گئے ہیں۔ یہ عمل نیب کے ریکوری اینڈ ڈسبرسمنٹ مینجمنٹ سیلز کے ذریعے مکمل ہوا۔

اہم خبریں سے مزید