اسلام آباد (ایجنسیاں)سینیٹ نے عورت کو برہنہ کرنے اور ہائی جیکر کو پناہ دینے پر سزائے موت ختم کرنے کیلئے فوجداری قوانین میں ترمیم کا بل منظور کرلیا جبکہ حوالگی ملزمان اور پاکستانی شہریت کے حوالے سے ترمیمی بل بھی منظور کرلیے، ایوان نے قائم مقام وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی کے خلاف تحریک استحقاق کا معاملہ بھی متعلقہ قائمہ کمیٹی کو سپرد کردیا۔جمعہ کو سینیٹ میںوزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے فوجداری قوانین میں ترمیم کا بل منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیا، بل میں خاتون پر مجرمانہ حملہ کرنے یا سر عام اس کو برہنہ کرنے پر سزائے موت ختم کرنے کی تجویز شامل ہے۔بل میں ہائی جیکر کو پناہ دینے والے کے لیے سزائے موت ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ عورت کے کپڑے اتارنے پر سزائے موت تھی‘ اس کو برقرار رہنا چاہیے، ثمینہ ممتاز نے کہا کہ ہم عورت کو کمزور بنا رہے ہیں‘ عورت کے کپڑے اتارنے میں نرمی لائی جا رہی، آپ کو تو اور سختی کرنی چاہیے۔اعظم نذیر تاررڑ نے کہا کہ کیسے سوچ لیا کہ سزا کی سنگینی جرم کو روکتی ہے، ہمارے پاس 100 جرائم میں سزائے موت ہے اور جرائم کی شرح بلند ہے، یورپ میں سزائے موت نہیں اور وہاں جرائم کم ہو رہے ہیں‘سزا موت دینے سے جرائم کم نہیں ہوں گے۔شریعت میں شامل 4 جرائم کے علاوہ کسی جرم پر سزائے موت نہیں ہونی چاہیے ۔دریں اثنا، سینیٹ نے حوالگی ملزمان ترمیمی بل بھی منظور کرلیا، علی ظفر نے ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ملک درخواست کرے تو ملزمان کو وہاں بھیج دیا جاتا ہے‘ہم پاکستانی شہری کو دینے میں آسانی کیوں پیدا کر رہے ہیں۔وزیر قانون اعظم نذیر تاررڑ نے کہا کہ یہ معاہدہ دو طرفہ ہوتا ہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ اپ حوالے کر دیں ۔دریں اثنا سینیٹ نے پاکستان شہریت ترمیمی بل بھی منظور کرلیا، بل کے مطابق پاکستان کی شہریت کو چھوڑنے والا ڈیکلریشن جمع کر کے دوبارہ پاکستان کی شہریت بحال کر سکتا ہے، متعلقہ شخص کا چھوٹا بچہ جس کی پاکستانی شہریت ختم ہو گئی تھی وہ بھی پاکستانی شہری بن جائے گا۔