• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا کینسر کے خلاف جنگ جیت رہی ہے، برطانوی جریدہ

کراچی (رفیق مانگٹ) برطانوی جریدہ اکانومسٹ کی تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا کینسر کے خلاف جاری جنگ میں نمایاں کامیابی حاصل کر رہی ہے۔ 1990 کے بعد سے کینسر سے اموات کی شرح میں ایک تہائی کمی واقع ہوئی ہے، جب کہ بچوں میں لیوکیمیا جیسے مہلک مرض کے خلاف بقا کی شرح 90 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے، ترقی یافتہ ممالک میں اموات میں ایک تہائی کمی، لیوکیمیا میں 90 فیصد بقا کی شرح،جینیاتی تحقیق اور بائیو بینک سے بروقت تشخیص ، خون اور سانس کے ٹیسٹ سےفوری شناخت ممکن، چھاتی اور آنتوں کے کینسر کی ویکسین پر کام جاری، برطانیہ میں سروائیکل کینسر کی ویکسین سے کیسز 90 فیصد کم ہوئے، سستی ادوایات ایسیپرین آنتوں کے کینسر کا خطرہ آدھا ،میٹفارمن چھاتی کے کینسر کو روکتی ہے، امریکا میں کینسر سےسالانہ 6 لاکھ اموات، امیر ممالک میں نصف مرد، ایک تہائی خواتین کینسر کا شکار ہیں۔ تفصیلات کے مطابق 1971 میں امریکی صدر رچرڈ نکسن نے کینسر کے خلاف جنگ کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت ماہرین کو امید تھی کہ جلد کوئی انقلابی علاج سامنے آئے گا۔ لیکن یہ توقعات وقت کے ساتھ دھندلا گئیں، کیونکہ کینسر کا مؤثر علاج آسان نہ تھا۔ اب نصف مرد اور ایک تہائی خواتین زندگی میں کسی نہ کسی مرحلے پر کینسر کا سامنا کرتے ہیں، خاص طور پر ترقی یافتہ ممالک میں۔امریکا میں ہر سال تقریباً 6 لاکھ افراد کینسر سے ہلاک ہوتے ہیں۔عالمی سطح پر ہر چھ میں سے ایک موت کینسر سے ہوتی ہے۔1990 سے اب تک اموات کی شرح میں ایک تہائی کمی واقع ہوچکی ہے۔امریکا میں صرف تمباکو نوشی میں کمی کے باعث 30 لاکھ کینسر کی اموات روکی گئیں۔ایک وقت میں بچوں میں لیوکیمیا کو موت کا پروانہ سمجھا جاتا تھا، لیکن اب جدید علاج اور مؤثر ادویات کے باعث ان کی پانچ سالہ بقا کی شرح 90 فیصد سے بڑھ چکی ہے۔کینسر کوئی ایک بیماری نہیں بلکہ بیماریوں کا ایک وسیع زمرہ ہے، اس لیے کامیابی کسی ایک دوا سے نہیں بلکہ تحقیق، ابتدائی تشخیص، سرجری، اور ہزاروں چھوٹے مگر مؤثر اقدامات کی بدولت حاصل ہوئی ہے۔بائیو بینک اور جینیاتی تحقیق کی بدولت سائنسدان خطرے والے افراد کی جلد شناخت کر رہے ہیں۔خون یا سانس کے سادہ ٹیسٹ سے ایسے افراد کو پہچانا جا رہا ہے جنہیں کینسر کا زیادہ خطرہ ہے۔سستی اور عام ادویات جیسے ایسپرین بڑی آنت کے کینسر کا خطرہ آدھا کر دیتی ہے، جبکہ میٹفارمن چھاتی کے کینسر کے دوبارہ ہونے کے امکانات کو کم کرتی ہے۔اوسیمپک جیسی ذیابیطس کی ادویات بھی فائدہ مند ثابت ہو رہی ہیں۔برطانیہ میں HPV ویکسین نے سروائیکل کینسر کے کیسز میں 90 فیصد تک کمی کی ہے۔حکام پر امید ہیں کہ 2040 تک یہ مرض مکمل طور پر ختم کیا جا سکے گا۔چھاتی اور آنتوں کے کینسر کے لیے بھی ویکسینز کی جانچ جاری ہے۔بھارت کی تیار کردہ کم قیمت ویکسین دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر استعمال ہو رہی ہے۔
اہم خبریں سے مزید