مارننگ شو میزبان ندا یاسر ایک بار پھر اپنے پروگرام میں ملازمہ کی جانب سے چوری کی کہانی سنانے پر سوشل میڈیا صارفین کی شدید تنقید کی زد میں آ گئی ہیں۔
پروگرام کے دوران ندا یاسر نے ایک بار پھر ماضی کی یاد تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی ایک ملازمہ نے ان کے گھر سے قیمتی اشیاء چوری کی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ جب میرے بچے بہت چھوٹے تھے اور میں خود بھی کسی پیشہ ورانہ مصروفیت میں نہیں تھی، تو اس وقت میری ایک سہیلی نے اپنے گھر پر کام کرنے والی ملازمہ کی بیٹی کو ان کے گھر پر کام کے لیے رکھوا دیا تھا۔
ندا یاسر نے بتایا کہ میرے بچوں کا اسکول گھر سے کافی دور تھا، جب کہ میری سہیلی کے بچوں کا اسکول گھر کے قریب تھا، صبح جب میں اپنے بچوں کو اسکول لے کر جاتی تھی تو مجھے اسکول میں رکنا پڑتا تھا، اس دوران گھر پر ملازمہ اکیلی ہوتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک دن میری سہیلی نے کہا کہ اس کی ملازمہ اسکول میں اکیلی بیٹھی رہتی ہے، اگر اجازت ہو تو وہ تمہارے گھر آکر اپنی بیٹی (یعنی ملازمہ) کے پاس وقت گزار سکتی ہے جب تک اسکول کی چھٹی نہیں ہو جاتی۔
میزبان کے مطابق انہوں نے فوراً اجازت دے دی کہ کوئی بات نہیں، جس کے بعد جب وہ اسکول جاتیں اور ان کے شوہر یاسر بھی گھر پر موجود نہ ہوتے تو پورے گھر میں صرف ملازمہ اور اس کی ماں موجود ہوتی تھیں اور پورا گھر ان کے حوالے ہوتا۔
انہوں نے بتایا کہ اس دوران وہ دونوں خواتین گھر کے اسٹور سے ہمارا قیمتی سامان چوری کرتی رہیں اور جب تک وہ ملازمہ گھر میں کام کرتی رہی، گھر سے خاصا سامان چوری ہوتا رہا۔
ندا یاسر نے مزید کہا کہ مجھ سے غلطی یہ ہوئی کہ میں نے ملازمہ پر اندھا بھروسہ کیا اور دوسرا یہ کہ میں اپنی سہیلی کو انکار بھی کر سکتی تھی۔
ندا یاسر کی یہ کہانی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی جس پر صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔
ایک صارف نے لکھا کہ ایسا لگتا ہے ندا باجی کا گھر کراچی کا سب سے زیادہ لُٹنے والا گھر ہے۔ ایک اور صارف نے طنزاً کہا کہ ندا یاسر کے پاس اتنی چوری کی کہانیاں ہیں کہ ان پر الگ شو ہونا چاہیے، ہر قسط میں ایک نئی واردات۔
کسی نے تبصرہ کیا کہ جب بھی کوئی مہمان ملازمہ کی شکایت کرتا ہے، ندا باجی کی پرانی چوریاں فوراً یاد آ جاتی ہیں۔
یاد رہے کہ ندا یاسر اس سے قبل بھی ایک پروگرام میں اپنی فلپائنی ملازمہ کی جانب سے غیر ملکی کرنسی چوری کرنے اور قیمتی سامان غائب کرنے کی کہانی بیان کر چکی ہیں۔