دورِ جدید میں جہاں ٹیکنالوجی اور مشینوں نے زندگی کو آسان بنا دیا ہے وہیں بیشتر افراد ان آسانیوں کے سبب سستی کا بھی شکار ہوگئے ہیں۔
اکثر افراد اپنا زیادہ تر وقت دفتری کام کے سلسلے میں بیٹھے کر گزارتے ہیں، جبکہ گھریلو خواتین بھی اپنا زیادہ تر وقت ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر گزارتی ہیں۔
آج انسان اس بات کا اندازہ ہی نہیں کرپاتا کہ وہ دن بھر میں کتنا وقت بیٹھ کر گزارتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دفتروں میں کام کرنے والے افراد (ڈیسک ورکرز) کی زیادہ تر تعداد 10 گھنٹے بیٹھ کر گزارتی ہے، جس کے سبب ان کے پاس جسمانی سرگرمیوں کے لیے وقت نہیں بچ پاتا۔
جسمانی سرگرمیوں کی کمی جہاں انسان کے متحرک رہنے پر اثر انداز ہوتی ہے، وہیں اس کی صحت پر بھی۔ تاہم بیٹھ کر وقت گزارنے کا نقصان صرف جسمانی سرگرمیوں کی کمی کی صورت ہی نہیں نکلتا بلکہ صحت کے مختلف مسائل کا سبب بھی بنتا ہے۔
ماہرین کے مطابق زیادہ تر وقت بیٹھ کر گزارنا ضرورت سے زیادہ چینی اور تمباکو کے استعمال جتنا ہی خطرناک ہے۔
اگر آپ کے دن کا بھی بیشتر حصہ بیٹھ کر گزرتا ہے تو ان مسائل سے متعلق آگاہی آپ کے لیے بےحد ضروری ہے۔
زیادہ وقت ٹی وی دیکھنا، کمپیوٹر پر وقت گزارنا آپ کے وزن میں اضافہ کا سبب بن جا تا ہے۔ پھر چاہے آپ کتنی ہی ورزش کیوں نہ کرلیں زیادہ دیر تک بیٹھے رہنے سے آپ کو وزن گھٹانے میں مشکل ہوگی۔
اگر آپ ورزش کرتے ہیں تو یہ ایک بہترین سرگرمی ہے لیکن اس سرگرمی کے فوائد کو زیادہ وقت بیٹھ کر نقصان نہ بننے دیں۔ ورزش کے علاوہ دن کے دوسرے اوقات میں جسم کو حرکت دیتے رہنا بھی خون میں موجود گلوکوز کو استعمال کر کے انسان کو صحت مند رکھتا ہے۔
سائنسدانوں کی جانب سے دو گروپس، جن میں ایک ڈرائیورز (جو سارا وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں ) کے گروپ جبکہ دوسرے کنڈیکٹرز اورسیکیورٹی گارڈز کے گروپ پر کیے گئے۔
سروے کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو افراد دن کا زائد وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں، ان میں مختلف لائف اسٹائل اور ڈائٹ روٹین کے باوجود دوسرے گروپ کی نسبت دل کے امراض کی شرح زیادہ پائی جاتی ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ بیٹھ کر وقت گزارنا بےچینی اور چربی کو ہضم کرنے کے عمل پر مضر اثرات مرتب کرتا ہے، جس سے امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس لیے اگر آپ ایسی ملازمت کر رہے ہیں جس میں زیادہ وقت بیٹھ کر گزرتا ہے تو آپ کے لیے ضروری ہے کہ ہر آدھے گھنٹے بعد اٹھ کر چند قدم چلیں۔ آپ کی یہ سرگرمی دل کی صحت کو بہتر بنانے کے ساتھ دیگر خطرات بھی کم کرے گی۔
دن کا زائد حصہ بیٹھ کر گزارنے کے نتیجے میں کیلوریز کی کم تعداد زائل ہوتی ہے جس کے سبب ماہرین زیادہ دیر بیٹھ کر وقت گزارنے کی عادت کو جسم میں موجود ایک اہم ہارمون انسولین سے منسلک کرتے ہیں۔
انسولین ایک ایسا ہارمون ہے، جو آپ کے خُلیات کو توانائی کے لیے گلوکوز فراہم کرنے میں مدد دیتا ہے اور جب انسانی جسم انسولین نہیں بنا پاتا تو اس مرض کو ذیابطیس کہا جاتا ہے۔
طبی ماہرین کی رائے ہے کہ ہر وہ گھنٹہ جو بیٹھ کر گزارا جائے ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ 22 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔
بیٹھنے کا انداز آپ کے مسلز، گردن اور ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ کا سبب بنتا ہے، جو آپ کی صحت کے لیے بےحد خطرناک ہے۔ کام کے لیے ایسی کرسی کا انتخاب کریں، جس کی اونچائی اور ساخت آپ کے لیے زیادہ سے زیادہ آرام دہ ہو۔
برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسن میں شائع ایک تحقیق کے مطابق 9 سے 10 گھنٹے یا اس سے زائد وقت بیٹھ کر گزارنے والے افراد میں کمر درد کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
محققین نے مشورہ دیا کہ دن بھر میں کم از کم 2 گھنٹے کھڑے ہو کر گزارنا کمر درد کی تکلیف سے بچاسکتا ہے۔
زیادہ دیر بیٹھنا انسان کی ذہنی صحت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے ڈپریشن یا انزائٹی بھی ہوسکتی ہے کیونکہ زیادہ دیر بیٹھ کر وقت گزارنے والے افراد صحت مند اور مزاج کو تبدیل کرنے والی ورزش سے دور ہوجاتے ہیں۔
یہی نہیں، بلکہ ایسے افراد سورج کی روشنی سے دور اور سماجی تعلقات میں کشیدگی کا سامنا بھی کرتے ہیں۔ یہ سب مسائل انسان کو تنہائی اور ڈپریشن جیسے مرض کا سبب بن سکتے ہیں۔
جی ہاں! زیادہ دیر بیٹھنے سے موت کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ امریکا کی ایک معروف یونیورسٹی نے زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کے نقصانات پر کی گئی تحقیق میں 40 سال سے زائد عمر کے لگ بھگ 8 ہزار افراد کا جائزہ لیا۔
جائزے کے نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ گھنٹوں ایک جگہ بیٹھے رہتے ہیں اور ہلتے تک نہیں، ان میں موت کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں دو گنا زیادہ ہوتا ہے۔ محققین اس نتیجے پر پہنچے کہ دن بھر میں 9 سے 10 گھنٹے بیٹھ کر وقت گزارنے سے خون کی شریانوں سے متعلق مسائل پیدا ہوتے ہیں، جو موت کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
زیادہ دیر تک بیٹھے رہنے سے کینسر کی ان اقسام کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، جن کا تعلق آپ کے وزن یا میٹابولک فنکشن سے ہے۔ ان میں چھاتی کا کینسر، بڑی آنت کا کینسر اور رحم کی اندرونی جھلی کا کینسر شامل ہے۔
نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی کسی بھی بیماری اور اس کے بہتر علاج کےلیے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔