کراچی (عبدالماجدبھٹی) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے بحیثیت صدر ایشین کرکٹ کونسل ڈھاکا میں سالانہ جنرل میٹنگ کامیابی سے کرائی اور ایشیا کپ کی تاریخیں اور شیڈول کو48 گھنٹوں میں حتمی شکل دی گئی لیکن بھارت کے متعصب میڈیا،سابق کھلاڑیوں اور سیاست دانوںو رکن پارلیمنٹ کو پی سی بی چیئرمین کی ڈپلومیسی ہضم نہیں ہوئی۔ بی سی سی آئی ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت ، پاکستان کے میچ کا بائیکاٹ نہیں کرے گا اور تمام میچ شیڈول کے مطابق ہوں گے۔ سوشل میڈیا پر بھارتی بورڈ کوملک دشمن قرار دیا جارہا ہے جبکہ جذباتی صحافی آپریشن سندور کے بعد پاکستان کے خلاف میچ کھیلنے پر بھارتی بورڈ کو سخت تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت ایشیا کپ 2025کا میزبان ہے اور اب کوئی تبدیلی اس موقع پر ممکن نہیں ہے۔ بھارتی بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ آفیشل سطح پر معاملے پر گفتگو ہوئی جس کے بعد ہی تمام فیصلے ہوئے ۔ شیڈول کے اعلان کے بعد بھارتی میڈیا نے اسے اپنے بورڈ اور حکومت کی ناکامی قرار دیا ہے۔ ورلڈ چیمپئنز لیگ کی طرح ایشیا کپ میں بھی پاکستان کے خلاف میچ کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ محسن نقوی کا کہنا ہے ہمیں فخر ہے کہ اس سال اس پلیٹ فارم کو بڑھایا ہے۔ ایشیا کپ 8 ٹیموں کے درمیان 9 ستمبر سے 28 ستمبر تک کھیلا جائے گا۔ پاک بھارت میچ 14 ستمبر کو کھیلا جائے گا۔شیوسینا رہنما و رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے بھارتی حکومت کے ساتھ ساتھ بی سی سی آئی پر کھل کر تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ میچ ہوتا ہے تو یہ صرف حکومت کی ناکامی نہیں ہے، یہ بی سی سی آئی کی بھی ناکامی ہے ، ایک طرف آج کارگل کا دن ہے، آج ہم اپنی مسلح افواج کو یاد کرتے ہیں اور اسی دن پاکستان کے وزیر داخلہ و چیئرمین پی سی بی اعلان کرتے ہیں کہ ایشیا کپ متحدہ عرب امارات میں ہونے جا رہا ہے۔ دریں اثنا بھارت 2036 اولمپکس کے باضابطہ میزبان کے طور پر آگے بڑھنے کا منتظر ہے اور اس لیے اس طرح کے ممکنہ فیصلے کر رہا ہے۔ اولمپکس کے قوانین کسی بھی ملک کو نسل، مذہب یا سیاسی وجوہات کی بنیاد پر مقابلوں میں شرکت سے روکنے کی اجازت نہیں دیتے۔ اس لیے بھارتی حکومت اور بی سی سی آئی دونوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ سمجھوتہ اور امارات میں ایونٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے ۔