دنیا میں تیزی سے پھیلتی ماحولیاتی آلودگی کے مدنظر دھواں یعنی کاربن کا اخراج کرنے والی گاڑیوں پر بندش اور پابندیوں کے باعث الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دیا جارہا ہے۔ پاکستان نے بھی اس سلسلے میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کیلئے نئی انرجی پالیسی (NEVs)2025کا اعلان کیا ہے جسکے مطابق 2030ءتک ملک میں فروخت ہونیوالی 30 فیصد گاڑیاں الیکٹرک ہونگی جس سے پاکستان کو نہ صرف ڈیزل اور پیٹرول کی مد میں امپورٹ پر زرمبادلہ کی بچت ہوگی بلکہ ہمیں آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں سے کئے گئے ماحولیاتی اہداف حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ اس پالیسی کے مطابق 2030 ءتک ملک میں 2.2ملین الیکٹرک گاڑیاں (NEVs) سڑکوں پر لائی جائیں گی جس سے حکومت کو 2ارب لیٹرز فرنس آئل کم امپورٹ کرنے پر ایک ارب ڈالر جبکہ ماحولیاتی آلودگی میں کمی سے صحت کے شعبے میں 731ارب روپے کی بچت ہوگی۔ آئے دن پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے سے شہری مشکلات کا شکار ہیں۔ الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال سے انہیں فیول کی مد میں خاطر خواہ بچت ہوگی۔ حالیہ بجٹ میں حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کی حوصلہ شکنی کیلئے ان پر انرجی لیوی لگایا ہے جس سے حکومت کو 10ارب روپے حاصل ہوں گے جو الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ پر خرچ کئے جائیں گے۔ جرمنی، برطانیہ اور ناروے نے بھی الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کیلئے 2035ءتک پیٹرول اور ڈیزل کی گاڑیوں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ امریکہ نے الیکٹرک گاڑی ٹیسلا کے فروغ کیلئے 7500ڈالر کی ٹیکس چھوٹ دی ہے۔
پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں سے ہائبرڈ اور پھر الیکٹرک گاڑیوں پر منتقلی کا ایک طویل سفر ہے۔ دنیا میں پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی پہلی گاڑی 1892 ءمیں متعارف کرائی گئی جو 1980-90ء تک مقبول رہی۔ 1997-2000ءمیں ٹویوٹا اور ہنڈا نے پیٹرول اور ڈیزل کی بچت کیلئے گیسولین اور بجلی دونوں فیول سے چلنے والی ہائبرڈ گاڑیاں متعارف کرائیں اور پھر 2012ءمیں مکمل الیکٹرک گاڑی ٹیسلا متعارف کرائی گئی جس نے دنیا میں آٹو موبائل انڈسٹری میں ایک انقلاب برپا کردیا جس سے تیل پیدا کرنے والے اوپیک ممالک متاثر ہوں گے جو دنیا کا 40 فیصد تیل پیدا کرتے ہیں۔ اوپیک کے ممبر ملک سعودی عرب نے اپنی ویژن 2030 پالیسی میں تیل پر انحصار کم کرنے کیلئے سیاحت اور الیکٹرک گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ کیلئے Lucid موٹرز میں سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ میں سب سے بڑی رکاوٹ بیٹریوں کی چارجنگ کیلئے موثر انفراسٹرکچر کا نہ ہونا ہے۔ اسکے علاوہ الیکٹرک گاڑیوں کی موجودہ قیمت پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے اور لوگ الیکٹرک گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کے منتظر ہیں لیکن فی الحال الیکٹرک گاڑیاں امیر طبقے کیلئے ہیں۔ حکومت کی نئیNEVs پالیسی کے تحت 2030 ءتک ملک بھر میں 3000 سے زائد چارجنگ اسٹیشنز موٹر ویز پر نصب کئے جائینگے جن کا چارجنگ ٹیرف 39.70 روپے فی یونٹ رکھا گیا ہے لیکن اطلاعات ہیں کہ اسے کم کرکے 23.57روپے فی یونٹ مقرر کیا جارہا ہے۔ اس سلسلے میں آئندہ 6 مہینے میں 40فاسٹ چارجنگ اسٹیشنز قائم کئے جائینگے۔ نئی NEVs پالیسی پر عملدرآمد پر پاکستان، IMF سے RSF پروگرام کے تحت 1.4ارب ڈالر کا قرضہ حاصل کرسکے گا۔ اسکے علاوہ پاکستان انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (IFC) سے 1.8ملین ڈالر اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک (ADB) کی فنانسنگ بھی حاصل کرسکے گا۔ NEVs پالیسی صرف الیکٹرک گاڑیوںکیلئے نہیں بلکہ اس میں موٹر سائیکلیں، رکشہ، ٹرک اور بسیں بھی شامل ہیں۔ اس پالیسی کے تحت 2025-26ء میں 116053الیکٹرک موٹر سائیکلیں، 3170الیکٹرک رکشے، 5947 الیکٹرک گاڑیاں، 144 بسیں اور 186 ٹرک سڑکوں پر لائے جائیں گے جن کیلئے موٹر ویز پر 240 چارجنگ اسٹیشنز لگائے جائیں گے۔
پاکستان میں 15اگست 2022 ءکو پاکستانی نژاد کمپنی Dice نے پہلی الیکٹرک گاڑی Nur-E75 متعارف کرائی تھی لیکن اسکی کمرشل پروڈکشن شروع نہیں ہوسکی۔ اس لحاظ سے 2024ءمیں لاہور میں متعارف کرائی جانیوالی Seres 3 پاکستان کی پہلی الیکٹرک گاڑی ہے جسکی قیمت 84 لاکھ روپے ہے۔ اس گاڑی کی بیٹری رینج 50 کلو واٹ ہے جس سے یہ 403 کلومیٹر کا سفر طے کرسکتی ہے۔ پاکستان میں زیادہ تر الیکٹرک گاڑیاں چین کے اشتراک سے اسمبلڈ کی جارہی ہیں جن میں مقامی سطح پر اسمبل کی گئی الیکٹرک گاڑیوں میںدیوان موٹرز کی Honri-V اور چین کے Seres گروپ کی Seres-EM قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ ٹویوٹا انڈس موٹرز اور MG موٹرز نے بھی مقامی سطح پر (CKD) ہائبرڈ گاڑیاں متعارف کرائی ہیں۔ دنیا میں الیکٹرک گاڑیاں اور بیٹریاں بنانے میں چین سب سے آگے ہے جسکی کمپنیاں BYD اور NIO دنیا بھر میں مشہور ہیں لہٰذا پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے سلسلے میں ہمیں چین اور ترکی سے جوائنٹ وینچر کرکے جدید ٹیکنالوجی حاصل کرنا ہوگی تاکہ تیل کی امپورٹ پر ہمارا انحصار کم ہوسکے۔