پشاور(آئی این پی )انسٹی ٹیوٹ آف نرسنگ سائنسز، سرحد یونیورسٹی پشاور کے طلبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ کی وعدہ خلافی پر آج پرامن احتجاج کیا۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر انٹرن شپ کی فراہمی، عملی تربیت کے حق اور وعدوں کی پاسداری کے مطالبات درج تھے۔طلبہ کا کہنا تھا کہ داخلے کے وقت یونیورسٹی انتظامیہ نے تحریری اور زبانی طور پر یقین دہانی کرائی تھی کہ نرسنگ تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہیں انٹرن شپ فراہم کی جائے گی تاکہ وہ عملی میدان میں قدم رکھنے سے پہلے مطلوبہ مہارت حاصل کر سکیں۔ تاہم اب نہ صرف بامعاوضہ انٹرن شپ فراہم کی جا رہی ہے اور نہ ہی بلا معاوضہ، جس کی وجہ سے طلبہ کی پیشہ ورانہ ترقی اور مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔طلبہ کا کہنا ہے۔ انٹرن شپ کے بغیر مستقبل تاریک ہے۔مظاہرین نے کہا کہ نرسنگ جیسے حساس اور عملی شعبے میں انٹرن شپ نہایت ضروری ہے تاکہ طبی مہارت، ہسپتال کے ماحول سے آشنائی اور مریضوں سے برتاؤ کا عملی تجربہ حاصل ہو۔ بغیر انٹرن شپ کے گریجویشن مکمل کرنا ایسے ہی ہے جیسے بغیر ڈرائیونگ کے تربیت، کسی کو گاڑی چلانے کی اجازت دے دی جائے۔اگر آئینی و قانونی پہلو سے دیکھیں۔تو ماہرین قانون کے مطابق، یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے انٹرن شپ کی فراہمی کے وعدے کی عدم تکمیل ایک فریبی عمل کے زمرے میں آ سکتا ہے، جو تعلیمی و صارف حقوق کے تحت قانونی کاروائی کا سبب بن سکتا ہے۔آئین پاکستان کا آرٹیکل 37 (b) ریاست کو اس بات کا پابند بناتا ہے کہ وہ اعلیٰ تعلیم کو عام کرے، اور عملی تربیت جیسے عناصر اس تعلیم کا لازمی جزو ہیں۔ نیز، ہائیر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کی ہدایات کے مطابق، نرسنگ اور دیگر طبی شعبوں کی ڈگریاں انٹرن شپ کے بغیر نامکمل تصور کی جاتی ہیں۔لیکن آئین و قانون کی پاسداری کے بجائے طلباء پر تشدد کیا گیا۔اور خواتین طلبہ بھی محفوظ نہ رہیں احتجاج کے دوران جب طلبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ سے پرامن مذاکرات کی کوشش کی تو انہیں منتشر کرنے کے لیے عملے نے دھکے، گالم گلوچ، اور بعض مقامات پر ہاتھا پائی تک کی۔