• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پانی کا سنگین بحران: تہران ’چند ہفتوں کے اندر‘ خشک ہونے کے دہانے پر

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

ایران کے دارالحکومت تہران کو آئندہ چند ہفتوں میں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہو سکتا ہے، تہران ’ڈے زیرو‘ (یعنی کہ وہ دن جب نلکوں میں پانی آنا بند ہو جائے گا) کے خطرے سے دو چار ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین آبی بحران سے گزر رہا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق تہران کے اہم آبی ذخائر تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں، حکام پانی کے استعمال میں کمی کے لیے ہنگامی اقدامات کر رہے ہیں جبکہ شہری بھی پانی بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں تاکہ مکمل خشک سالی سے بچا جا سکے۔

ایرانی صدر مسعود پزشکیاں نے بھی رواں ہفتے کے آغاز میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں اعتراف کیا کہ اگر پانی کے بحران سے متعلق فوری فیصلے نہ کیے گئے تو مستقبل میں ایک ایسا بحران پیدا ہو سکتا ہے جسے حل کرنا ناممکن ہوگا۔

دوسری جانب آبی ذخائر کے ماہرین کے مطابق ایران ہمیشہ سے پانی کی قلت کا شکار رہا ہے لیکن اس بار مسئلہ ملک کے دارالحکومت تہران کو درپیش ہے جہاں تقریباً ایک کروڑ افراد آباد ہیں۔ 

اقوام متحدہ کے یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ  فار واٹر، انوائرمنٹ اینڈ ہیلتھ کے ڈائریکٹر، اور ایران کے سابق نائب ماحولیاتی سربراہ کاوے مدنی نے بھی اپنے بیان میں خبردار کیا کہ آج کل تہران میں ایک ایسے ممکنہ ’ڈے زیرو‘ کی بات کی جا رہی ہے جو صرف چند ہفتوں کی دوری پر ہے، اگر پانی کے استعمال میں فوری اور مؤثر کمی نہ کی گئی تو تہران مکمل طور پر پانی سے محروم ہو سکتا ہے۔

تہران میں آبی بحران کی وجوہات

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بحران کے پیچھے کئی دہائیوں پر محیط ناقص آبی منصوبہ بندی، وسائل اور مانگ کے درمیان بڑھتا ہوا عدم توازن اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے عناصر موجود ہیں۔

ایران اس وقت مسلسل پانچویں سال خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے۔  ملک کے کئی حصوں میں شدید گرمی کی بھی لہر جاری ہے۔

موسمیاتی تاریخ کے ماہر میکسی میلیانو ہیریرا کے مطابق رواں ماہ ایران کے کچھ علاقوں میں درجۂ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی زائد تک گیا ہے۔

عوام کی پریشانی اور تشویش میں اضافہ

تہران کے باسی پانی کے بحران سے شدید پریشان ہیں۔ 

مقامی حکومت کی جانب سے شہریوں سے پانی کے استعمال میں کمی کی اپیل  کی جا رہی ہے جبکہ ماہرین کا اس بہران سے متعلق حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہنا ہے کہ فی الفور طویل المدتی پالیسی سازی اور مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

ماہرین کے مطابق ایران نے اگر فوری اقدامات نہ کیے تو ناصرف تہران بلکہ دیگر بڑے شہروں میں بھی پانی کے مکمل بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید