کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ’’نیا پاکستان‘‘ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئےڈی جی پی ڈی ایم اے خیبرپختونخوا اسفند یار خٹک نے کہا ہے کہ کلاؤڈ برسٹ کے عنصر کی پیشگوئی کرنا اور روکنا بہت مشکل ہوتا ہے ہماری ریسکیو اور ریلیف کی ٹیمیں چوبیس گھنٹے دستیاب ہوتی ہیں،ماہرِ موسمیاتی تبدیلی علی توقیر شیخ نے کہا کہ اگر پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کا مرکز سمجھا جائے تو خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان اس کا سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ہیں،میزبان شہزاد اقبال نے کہا کہ مون سون کی بارشوں کے ساتویں اسپیل نے بالائی علاقوں میں تباہی مچا دی ہے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے خیبرپختونخوا اسفند یار خٹک نے کہا کہ ابھی تک ہمارے پاس جو مصدقہ اطلاعات ہیں 189 افراد جاں بحق ہوئے ہیں سب سے زیادہ بونیر میں 91 ہوئی ہیں باجوڑ اور شانگلہ میں تئیس تئیس جبکہ مانسہرہ میں اکیس اور سوات میں بارہ رپورٹ ہوئی ہیں اور اکیس افراد زخمی ہیں اور 45 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں اور تین اسکولوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ بونیر کے علاوہ باقی ڈسٹرکٹ میں آپریشن مکمل ہوچکا ہے۔اسفند یار خٹک نے مزید کہا کہ اس سے پہلے جو واقعہ ہوا تھا اس کے بعد ہم نے اپنے ریسکیو کو مستحکم کیا اور اپنے ایکوپمنٹ میں اضافہ کیا لیکن کلاؤڈ برسٹ کے عنصر کی پیشگوئی کرنا اور روکنا بہت مشکل ہوتا ہے ہماری ریسکیو اور ریلیف کی ٹیمیں چوبیس گھنٹے دستیاب ہوتی ہیں۔پہلے سے وارننگ سسٹم موجود تھا اور اس کو مزید مستحکم کیا گیا ہے۔