کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر ذہنی صحت فلک مدھانی نے کہا ہے کہ ذہنی دباؤ کے شکار شخص پر کسی قسم کا فیصلہ صادر کرنا مناسب نہیں۔ ایسے افراد کو سب سے زیادہ سننے کی ضرورت ہوتی ہے اور ان کی باتوں کو راز میں رکھنا چاہئے۔ میزبان علینہ فاروق نے اپنے پینل کے سامنے سوال رکھا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں بہتری کی کیا اہمیت ہے؟ تجزیہ کار مظہر عباس، ارشاد بھٹی، محمل سرفراز اور فخر درانی نے کہا کہ بنگلہ دیش کا بھارت کے اثر سے نکلنا پاکستان کے لیے تعلقات کی بہتری کا سنہری موقع ہے۔ اپریل میں بنگلہ دیش میں انتخابات متوقع ہیں اور نگراں حکومت کسی طویل مدتی معاہدے کی پوزیشن میں نہیں ہوتی تاہم عوامی لیگ کی واپسی کے امکانات کم دکھائی دیتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر پروپاکستان عناصر سامنے آتے ہیں تو تعلقات میں مزید بہتری ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلقات کی بحالی اس بات کا اشارہ ہے کہ پاکستان نے 1971 کی غلطیوں سے کچھ سیکھا ہے لیکن اس سانحے پر کبھی مقدمہ نہیں چلایا گیا۔ ماہرین کا مؤقف ہے کہ کم از کم علامتی طور پر ان مجرموں کو سزا دینا ضروری ہے تاکہ وہی غلطیاں دوبارہ نہ دہرائی جائیں۔میزبان علینہ فاروق نے پروگرام کے اگلے حصے میں بتایا کہ کراچی میں میر خلیل الرحمان فاؤنڈیشن اور برٹش ایشین ٹرسٹ کی ذہنی صحت کیلئے مہم ʼʼ مل کر ʼʼ لانچ کردی گئی ہے ۔ ذہنی بیماری کو عیب یا کمزوری سمجھنے والا رویہ کس طرح بدلا جاسکتا ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ماہر ذہنی صحت فلک مدھانی نے کہا کہ ذہنی بیماری سے متعلق سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ سوسائٹی اس بات کو قبول نہیں کرتی کہ وہ واقعی ذہنی بیماری کے شکار ہیں چونکہ باقی بیماریاں یا تکلیف ہمیں نظر آجاتی ہیں یعنی فزیکلی ہمارے سامنے ہوتی ہیں جبکہ ذہنی دباؤ او ربیماری کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔ ذہنی صحت سے متعلق سہولتیں موجود ہیں تسکین کی ایک ہیلپ لائن ہے اسی طرح کئی این جی اوز اور صوبائی حکومتوں نے ہیلپ لائن شروع کیے ہیں اور کافی لوگ کونسلنگ کی ٹریننگ بھی لے رہے ہیں لیکن ذہنی صحت سے متعلق جو سب سے بنیادی اور اہم مدد ہر شخص کو اس کے ارد گرد کے ماحول سے ملتی ہے ۔