• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آنکھیں انسانی جسم کا انتہائی نازک اور قیمتی عضو ہیں، جو ہمیں دنیا کو دیکھنے اور سمجھنے میں مدد دیتی ہیں۔ اِسی لیے ان کی صحت کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے، کیوں کہ کسی بھی بیماری یا خرابی کی صُورت میں نظر متاثر ہو سکتی ہے۔ آنکھوں کے عام امراض کی بات کریں، تو ان میں شامل ہیں۔بینائی کی کم زوری (Refractive Errors)، نزدیک بینی(Myopia) جس میں دُور کی اشیاء دھندلی نظر آتی ہیں۔دُور بینی (Hyperopia) جس میں قریب کی اشیاء دیکھنے میں مشکل پیش آتی ہے۔

اسٹیگماٹزم (Astigmatism) جس میں نظر دھندلی یا غیر واضح ہو جاتی ہے۔نظر کی کم زوری (Presbyopia) اس مرض میں مبتلا افراد کو40سال کے بعد قریب کی چیزیں دیکھنے میں مشکل ہوتی ہے۔ آنکھوں کا سُرخ ہونا (Conjunctivitis) ایسا عام طور پر وائرل، بیکٹیریل یا الرجی کی وجہ سے ہوتا ہے اور آنکھوں میں خارش، پانی آنا اور سوجن اس کی علامات ہو سکتی ہیں۔ 

کالا موتیا(Glaucoma)جس بیماری میں آنکھ کے اندرونی دباؤ (Intraocular Pressure) میں اضافہ ہوتا ہے اور جو بینائی کو مستقل نقصان پہنچا سکتا ہے۔ابتدا میں اس کی علامات واضح نہیں ہوتیں، مگر وقت کے ساتھ بینائی متاثر ہونے لگتی ہے۔ سفید موتیا(Cataract) جس میں آنکھ کے عدسے(Lens) پر دھندلا پن آجاتا ہے اور جس سے بینائی کم زور ہو جاتی ہے۔ ایسا عام طور پر عُمر بڑھنے کے ساتھ ہوتا ہے، لیکن ذیابطیس، دھوپ میں زیادہ وقت گزارنے اور آنکھوں کی چوٹ بھی اس کا سبب بن سکتی ہے۔ 

خشکی اور آنکھوں کے جلنے(Dry Eye Syndrome) کی بیماری، یہ زیادہ دیر تک کمپیوٹر یا موبائل فون اسکرین دیکھنے، ہوا میں نمی کی کمی یا آنسوؤں کی کمی کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ آنکھوں کا بھینگا پن(Strabismus)جس میں ایک یا دونوں آنکھیں اندر یا باہر کی طرف مُڑ جاتی ہیں اور یہ مرض عام طور پر بچّوں میں پایا جاتا ہے، جو بروقت علاج سے ٹھیک ہو سکتا ہے۔ بینائی کی کمی یا اندھا پن( Macular Degeneration & Retinal Diseases ) یہ شکایت بڑھتی عُمر، ذیابطیس یا وراثتی عوامل کی وجہ سے ہو سکتی ہے، جس میں آنکھ کا ریٹینا متاثر ہو سکتا ہے اور نتیجتاً بینائی دھندلا سکتی ہے یا ختم بھی ہو سکتی ہے۔

بہرکیف، اگر احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے، تو اِن امراض سے بچائو ممکن ہے۔ مثلاً: کمپیوٹر یا موبائل اسکرین کے استعمال کے دَوران ہر20 منٹ بعد20 سیکنڈ کے لیے نظر ہٹائیں۔ دھوپ میں جاتے وقت UV پروٹیکشن والے سن گلاسز پہنیں۔ صحت بخش غذا، جیسے سبز پتوں والی سبزیاں، گاجریں، مچھلی اور بادام کھائیں۔ ذیابطیس اور ہائی بلڈ پریشر کنٹرول میں رکھیں، کیوں کہ یہ آنکھوں کی بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں۔ 

اگر بینائی میں کسی قسم کی کمی محسوس ہو، تو فوراً ماہرِ چشم سے رجوع کریں۔ بینائی کی کم زوری ایک عام مسئلہ ہے، جو ہر عُمر کے افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔ جدید دَور میں کمپیوٹر، موبائل فون اور ٹی وی اسکرین کے زیادہ استعمال کی وجہ سے نظر کی کم زوری کے مسائل تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور اگر بروقت توجّہ نہ دی جائے، تو یہ مزید پیچیدگیوں کا باعث بن سکتے ہیں۔ واضح رہے، بینائی کی کم زوری مختلف وجوہ کی بناء پر ہو سکتی ہے۔ مثلاً :

جینیاتی عوامل(Genetic Factors): اگر والدین یا قریبی رشتے داروں کو نظر کی کم زوری کا مسئلہ درپیش ہے، تو بچّوں میں بھی اس کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

طرزِ زندگی (Lifestyle Factors) : زیادہ دیر تک موبائل یا کمپیوٹر اسکرین دیکھنا، کم روشنی میں پڑھنا، زیادہ روشنی میں کام کرنا، نیند کی کمی، نیند کا غیر متوازن نظام اور غذائیت کی کمی، بالخصوص وٹامن اے، سی اور ای کی کمی سے آنکھیں کم زور ہو سکتی ہیں۔ اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کی کمی بھی بینائی پر اثر ڈال سکتی ہے۔نیز، ذیابطیس، ہائی بلڈ پریشر، آنکھوں میں انفیکشن یا الرجی بھی بینائی میں کمی کا سبب بن سکتی ہے۔ عُمر بڑھنے کے ساتھ آنکھوں کے لینسز کی لچک کم ہو جاتی ہے، جس سے دھندلا پن پیدا ہو سکتا ہے۔ 

جس میں دُور یا نزدیک کی چیزیں صاف نظر نہیں آتیں، آنکھوں پر مستقل دباؤ یا سر درد رہتا ہے۔ روشنی کے گرد ہالہ بن جاتا ہے، کم روشنی میں پڑھنے لکھنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نیز، آنکھوں کا خشک ہونا یا پانی آنا بھی بینائی کی کم زوری کی علامات ہیں۔ایسی صُورت میں ماہرِ چشم سے معائنہ کروا کے مناسب چشمہ یا کانٹیکٹ لینس لگانا ضروری ہے۔ جدید ٹیکنالوجی، مثلاً لیزر سرجری کے ذریعے بھی بینائی درست کی جا سکتی ہے، خاص طور پر اگر کسی کو مستقل چشمہ پہننا پسند نہ ہو۔ 

جب کہ گاجر، پالک، دودھ، انڈے، لیموں، مالٹے، کینو، ٹماٹر، بادام، اخروٹ، سورج مکھی کے بیج، مچھلی، السی کے بیج اور اخروٹ آنکھوں کی صحت کے لیے مفید ہیں۔ پھر بینائی کی حفاظت کے لیے آنکھوں کی ورزش بھی ضروری ہے، اس کے لیے آنکھوں کو گھڑی کی سمت اور مخالف سمت گھمائیں۔ اپنی نظر کو20 سیکنڈ کے لیے کسی دُور کی چیز پر مرکوز کریں۔

دونوں ہتھیلیوں کو آنکھوں پر رکھ کر چند منٹ کے لیے آرام دیں۔ اسکرین کے استعمال میں احتیاط برتیں۔ ہر20 منٹ بعد20 سیکنڈ کے لیے20 فٹ دُور دیکھیں۔اسکرین کی روشنی کو آنکھوں کے لیے آرام دہ سطح پر رکھیں۔آنکھوں کی خشکی کم کرنے کے لیے مناسب مقدار میں پانی پیئں اور سال میں کم از کم ایک بار ماہرِ چشم سے آنکھوں کا معائنہ کروائیں۔

دُوربینی: ایک عام بصری نقص ہے، جس میں قریب کی چیزیں دھندلی نظر آتی ہیں، جب کہ دُور کی اشیاء واضح دِکھائی دیتی ہیں۔ یہ مسئلہ بچّوں اور بڑوں، دونوں میں ہو سکتا ہے اور بعض صُورتوں میں وقت کے ساتھ بہتر یا بدتر ہو سکتا ہے۔دُور بینی عام طور پر اُس وقت ہوتی ہے، جب آنکھ کا عدسہ زیادہ چپٹا اور آنکھ کا سائز معمول سے چھوٹا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے روشنی ریٹینا پر درست طور پر مرکوز نہیں ہو پاتی۔ قرنیہ (Cornea) کے مُڑنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔

بڑھتی عُمر کے ساتھ آنکھ کا عدسہ سخت ہو سکتا ہے، جس سے قریب کی چیزیں دیکھنے میں دقّت ہوتی ہے۔دُور بینی کی شکایت لاحق ہونے پر کتاب پڑھنے یا موبائل اسکرین دیکھنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ سَر درد اور آنکھوں پر دباؤ محسوس ہوتا ہے۔ دیر تک مطالعے یا اسکرین دیکھنے کے بعد تھکن محسوس ہوتی ہے۔ آنکھوں میں جلن یا پانی آتا ہے۔دُوربینی کی شکایت پر چشمہ اور کانٹیکٹ لینس استعمال کیا جائے۔

کنویکس لینس (Convex Lens) والے چشمے قریب کی چیزیں واضح دیکھنے میں مدد دیتے ہیں۔کانٹیکٹ لینس بھی ایک متبادل حل ہے، خاص طور پر اگر چشمہ پہننے میں دقّت ہو۔اگر چشمے یا لینسز کا استعمال پسند نہ ہو، تو LASIK یا PRK جیسے لیزر طریقے سے آنکھ کی ساخت کو درست کیا جا سکتا ہے۔ آنکھوں کی مختلف ورزشیں کرنے سے عضلات مضبوط ہو سکتے ہیں۔جیسے انگلی کو ناک کے قریب لا کر فوکس کرنا اور دُور لے جانا، ایک نقطے پر چند سیکنڈ دیکھنے کے بعد دُور کسی چیز پر نظر مرکوز کرنا، متوازن غذا کا استعمال اور موبائل اور کمپیوٹر کا زیادہ دیر تک استعمال نہ کیا جائے۔پڑھنے کے لیے مناسب روشنی کا استعمال کریں۔

بچّوں میں بعض اوقات یہ مسئلہ وقت کے ساتھ خود ہی بہتر ہو جاتا ہے۔بالغ افراد کے لیے چشمہ، لینس یا سرجری بہترین حل ہو سکتے ہیں۔ اگر آنکھ کا سائز معمول سے بڑا ہو جائے یا قرنیہ زیادہ خم دار ہو، تو روشنی، ریٹینا پر صحیح طور پر فوکس نہیں ہو پاتی، جس کی وجہ سے دُور کی چیزیں دھندلی دکھائی دیتی ہیں۔

نزدیک بینی: عام طور پر بچپن یا نوجوانی میں ظاہر ہوتی ہے، مگر بعض افراد میں عُمر کے ساتھ بھی اس میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

اسٹیگماٹزم: آنکھوں کی ایک عام بیماری ہے، جس میں نظر دھندلی یا غیر واضح ہو جاتی ہے، چاہے چیزیں قریب ہوں یا دُور۔ یہ مسئلہ عام طور پر قرنیے یا عدسے کی غیر متناسب ساخت کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے، تو سر درد، آنکھوں پر دباؤ اور نظر کی مزید خرابی ہو سکتی ہے۔ کسی چوٹ یا آنکھ کی سرجری کے بعد قرنیے کی ساخت میں تبدیلی آ سکتی ہے، جس سے اسٹیگماٹزم ہو سکتا ہے۔ بعض افراد میں کیراتوکونس (Keratoconus) نامی بیماری قرنیے کو پتلا اور مخروطی کر دیتی ہے، جو اسٹیگماٹزم کی شدّت میں اضافہ کر سکتی ہے۔

اسٹیگماٹزم کی علامات میں دھندلی یا غیر واضح نظر، دُور اور قریب دونوں چیزیں صاف نظر نہ آنا، روشنی کے گرد ہالہ یا چمک محسوس ہونا، آنکھوں پر دباؤ اور تھکن محسوس ہونا، پڑھنے یا اسکرین دیکھنے میں دقّت اور بار بار سر درد ہونا شامل ہیں۔ سلنڈریکل(Cylindrical) لینس والے چشمے یا ٹورک(Toric) کانٹیکٹ لینس، اسٹیگماٹزم کو درست کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اگر اسٹیگماٹزم کی شدّت زیادہ ہو، تو LASIK، PRKیا SMILE جیسے جدید لیزر طریقے قرنیے کی ساخت درست کر سکتے ہیں۔رات کو پہنے جانے والے Ortho-K لینس قرنیے کی شکل عارضی طور پر درست کرتے ہیں، جس سے دن میں بغیر چشمے یا لینس کے بہتر نظر آتا ہے۔

بینائی کی کمی یا اندھا پن: ایک سنگین طبّی حالت ہے، جس میں آنکھ مکمل یا جزوی طور پر دیکھنے کی صلاحیت کھو دیتی ہے۔ یہ مسئلہ آہستہ آہستہ بڑھ سکتا ہے یا اچانک بھی ہو سکتا ہے۔ کچھ لوگ مکمل طور پر روشنی اور سائے میں فرق کرنے سے بھی محروم ہو جاتے ہیں، جب کہ کچھ کو دھندلی یا محدود نظر کا سامنا ہوتا ہے۔ جزوی بینائی کی کمی(Partial Vision Loss) کی صورت میں نظر کم زور ہو جاتی ہے، لیکن کچھ حد تک دیکھنے کی صلاحیت برقرار رہتی ہے۔ 

رات کو اندھا پن ہونے کی شکایت میں رات کے وقت یا کم روشنی میں دیکھنے میں دشواری ہوتی ہے۔ کچھ افراد مخصوص رنگوں کو دیکھنے سے قاصر ہوتے ہیں، جیسے سُرخ اور سبز رنگ میں فرق نہ کر پانا۔ موتیے میں آنکھ کے عدسے پر دھندلکا پیدا ہو جاتا ہے، جس سے نظر کم زور ہو جاتی ہے۔ یہ مرض عام طور پر عُمر بڑھنے کے ساتھ ہوتا ہے، لیکن بعض اوقات بچّوں میں پیدائشی طور پر بھی ہو سکتا ہے۔کالا موتیا ہونے پر آنکھ کا اندرونی دباؤ بڑھنے سے آپٹک نرو(Optic Nerve) کو نقصان پہنچتا ہے، جس سے بینائی متاثر ہو سکتی ہے۔

ذیابطیس ریٹینوپیتھی(Diabetic Retinopathy) شوگر کے مریضوں میں آنکھ کی خون کی نالیوں کو نقصان پہنچا کر بینائی کم کر سکتی ہے۔ہائی بلڈ پریشر اور دماغی چوٹیں بھی بینائی کے مسائل پیدا کر سکتی ہیں۔آنکھوں کے شدید انفیکشن یا سوزش بھی بینائی متاثر کر سکتی ہے۔ اگر نظر کی کمی مائنس یا پلس نمبر کی وجہ سے ہے، تو چشمہ یا کانٹیکٹ لینس پہننے سے بہتر ہو سکتی ہے۔کالے موتیے اور آنکھوں کی دیگر بیماریوں کے لیے ڈاکٹر کی تجویز کردہ ادویہ یا قطرے بینائی کے نقصان کو کم کر سکتے ہیں۔ ہر چھے ماہ بعد آنکھوں کا معائنہ کروائیں، خاص طور پر اگر آپ ذیابطیس یا ہائی بلڈ پریشر کے مریض ہیں۔

آنکھوں کا سُرخ ہونا: ایک عام مسئلہ ہے، جو عموماً آنکھ میں سوزش، جلن یا کسی قسم کے انفیکشن کی نشان دہی کرتا ہے۔ بعض صورتوں میں یہ کسی سنگین بیماری کی علامت بھی ہو سکتا ہے۔جب آنکھوں میں نمی کی کمی ہو جائے، تو وہ خشک ہو کر سُرخ ہو سکتی ہیں۔زیادہ وقت اسکرین کے سامنے گزارنا، ایئر کنڈیشنڈ ماحول میں رہنا یا نیند کی کمی اِس کا سبب بن سکتے ہیں۔

دھول، پولن، پالتو جانوروں کے بال، دھواں یا کسی مخصوص چیز سے الرجی کی صُورت میں آنکھوں میں خارش اور سُرخی پیدا ہو سکتی ہے۔نیز، کسی کیمیکل، دھویں، صابن، شیمپو، یا سخت روشنی کا سامنا کرنے سے بھی آنکھیں سُرخ ہو سکتی ہیں۔ آنکھ میں کوئی بیرونی چیز، جیسے مٹی یا کیڑا، چلے جانے سے بھی سُرخی ہو سکتی ہے۔

آشوبِ چشم: آنکھوں کی ایک عام بیماری ہے، جس میں آنکھیں سُرخ، پانی بَھری اور چپچپی ہو جاتی ہیں۔ایسا وائرل یا بیکٹیریل انفیکشن کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔اگر کانٹیکٹ لینس صحیح طریقے سے نہ رکھا جائے، تو قرنیے میں انفیکشن ہو سکتا ہے، جس سے آنکھ سُرخ اور بینائی دھندلی ہو سکتی ہے، جب کہ اگر آنکھ کے اندرونی دباؤ میں اچانک اضافہ ہو، تو آنکھ شدید سرخ ہو سکتی ہے، جس کے ساتھ درد اور نظر دھندلا سکتی ہے۔یہ ایک ایمرجینسی حالت ہوتی ہے اور فوری طبّی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔آنکھوں کا سرخ ہونا اکثر عام وجوہ کی بنا پر ہوتا ہے اور آسان گھریلو تدابیر سے ٹھیک ہو سکتا ہے۔ تاہم، اگر یہ مسئلہ مسلسل برقرار رہے یا درد اور دھندلی نظر کے ساتھ ہو، تو فوراً ماہرِ چشم سے رجوع کریں۔

کالا موتیا: ایک خطرناک آنکھوں کی بیماری ہے، جو آہستہ آہستہ بینائی ختم کر سکتی ہے۔ یہ بیماری آنکھ کے اندرونی دباؤ میں اضافے کی وجہ سے آپٹک نرو کو نقصان پہنچاتی ہے، جو آنکھ اور دماغ کے درمیان سگنلز کی ترسیل کا ذریعہ ہے۔ اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے، تو یہ مستقل اندھے پن کا سبب بن سکتا ہے۔

خشکی اور آنکھوں کا جلنا: یہ بھی ایک عام مسئلہ ہے، جو آنکھوں کی نمی کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اِس حالت کو Dry Eye Syndrome یا Keratoconjunctivitis Sicca بھی کہا جاتا ہے۔ آنکھوں میں نمی کی کمی سے آنکھوں کی سطح پر خشکی اور جلن محسوس ہوتی ہے، جو کہ بہت تکلیف دہ ہو سکتی ہے۔ ذیابطیس، ہائپوتھائیرائیڈیزم اور رمیٹیوک آرتھرائٹس جیسی بیماریوں کے مریضوں میں خشکی زیادہ ہوتی ہے۔ اسٹیرائیڈز، بیٹا بلاکرز اور اینٹی ہسٹامینز جیسی ادویہ خشکی کا سبب بن سکتی ہیں۔

آنکھوں کا بھینگا پن: اسے’’ Strabismus ‘‘بھی کہا جاتا ہے، جس میں دونوں آنکھیں ایک ہی سمت میں نہیں دیکھتیں۔ ایک آنکھ سیدھی رہتی ہے، جب کہ دوسری ایک طرف مُڑ جاتی ہے، جیسے کہ اندر، باہر، اوپر یا نیچے۔ اِس کی وجہ سے دونوں آنکھوں میں ہم آہنگی میں خرابی آ جاتی ہے اور دماغ کو درست تصویر حاصل نہیں ہوتی۔ آنکھوں کے پٹّھوں کی کم زوری یا ان کی خرابی اِس حالت کا سبب بن سکتی ہے۔ 

دماغ کے وہ حصّے، جو نظر اور آنکھوں کی حرکت کنٹرول کرتے ہیں، اُن میں خرابی بھی اِس حالت کو پیدا کر سکتی ہے۔ آنکھوں میں چوٹ یا بیماری جیسے کالے یا سفید موتیے کی وجہ سے بھی یہ مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔ دماغ کی بیماری یا پٹّھوں کی خرابی جیسے کینسر، فالج یا ڈاؤن سنڈروم بھی بھینگے پن کا سبب بن سکتے ہیں۔ اگر کسی شخص کو نظر کی کم زوری احق ہو، جیسے کہ دوربینی یا قریب بینی، تو یہ بھی آنکھوں کی ہم آہنگی کو متاثر کر سکتا ہے۔ اس ضمن میں ویژن تھراپی ایک علاج ہے، جس میں آنکھوں کے پٹّھوں کو مضبوط اور نظر کی ہم آہنگی بہتر بنانے کے لیے مخصوص ورزشیں کروائی جاتی ہیں۔

اگر آپ کو آنکھوں کے کسی بھی مرض کا سامنا ہے، تو اسے آسان نہ جانیں اور فوری طور پر اپنے قریبی ماہرِ چشم سے معائنہ کروائیں تاکہ بینائی کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی ہو سکے اور مستقبل میں بینائی کی حالت بہتر رہے۔ (مضمون نگار، جناح اسپتال، کراچی کے شعبۂ امراضِ چشم کے سربراہ ہیں اور بطور پروفیسر بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔)