• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سامعہ حجاب نے حسن زاہد کو انکار اور اغواء کے بعد واپس گھر پہنچنے کی کہانی سنادی

کولاج بشکریہ سوشل میڈیا
کولاج بشکریہ سوشل میڈیا 

ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے اغواء ہونے اور بعد ازاں واپس گھر پہنچنے کے بعد سارے معاملے کی کہانی سنائی ہے جس میں اُنہوں نے متعدد انکشافات کیے ہیں۔

ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے نجی میڈیا کو انٹرویو کے دوران بتایا کہ حسن زاہد نامی شخص مجھے کئی ماہ سے قتل کی دھمکیاں دے رہا تھا۔

سامعہ حجاب نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ شام حسن زاہد نے مجھ سے جھوٹ بولا کہ اس نے میری بیمار والدہ کی عیادت کرنی ہے، اس نے میری والدہ سے مل کر کہا کہ اپنی بیٹی کا مجھے رشتہ دے دیں، میری اس سے شادی کروادیں ورنہ میں اس کو قتل کر دوں گا۔

سامعہ کے مطابق ملزم نے انکی والدہ سے کہا، ’اگر سامعہ کسی اور کے ساتھ نظر آئی یا کسی اور سے شادی کی تو میں اس پر تیزاب پھینک دوں گا یا اسے قتل کردوں گا۔‘

سامعہ حجاب نے بتایا کہ حسن زاہد سے میری ایک دوست کی برتھ ڈے پارٹی پر ملاقات اور دوستی ہوئی تھی، حسن مجھے کئی بار پرپوز کر چکا تھا، میرے انکار کے باوجود ہماری کسی نہ کسی دوست کے ذریعے کسی پارٹی پر ملاقات ہو ہی جاتی تھی، میں اس لڑکے کے تقریباً 28 نمبر بلاک کر چکی ہوں۔

انہوں نے کہا، ’17 سال کی عمر میں، میں نے اپنے والد کو چھوڑ دیا تھا، میرے والد کا بھی یہی مسئلہ تھا، گھر سے نکلنے اور حسن کو انکار کی وجہ یہی تھی کہ یہ مجھ پر ہاتھ اٹھاتا تھا، بدتیزی کرتا تھا اور گالیاں دیتا تھا، یہ میری بالکل بھی عزت نہیں کرتا تھا اسی لیے میں نے شادی سے انکار کیا، کل یہ لڑکا مجھے میرے گھر کے باہر سے اٹھا کر لے گیا، اگر کل میں واپس نہ آتی یا یہ مجھے قتل کر دیتا تو صرف چند نیوز بنتیں اور کچھ نہیں ہونا تھا۔‘

سامعہ حجاب نے نام لیے بغیر بتایا کہ حسن زاہد کے پیچھے کسی بڑے شخص کا ہاتھ ہے، اسی لیے یہ مجھے دھمکیاں دے رہا ہے اور اغواء بھی کیا، حسن کا خود کا خاندان اتنا طاقتور نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح سے وہ مجھے لے کر گیا تھا اس نے مجھے واپس نہیں چھوڑنا تھا، اس کے دوست نے ہی اسے سمجھایا کہ جگہ جگہ کیمرے لگے ہوئے ہیں اسے واپس گھر چھوڑ کر آؤ تو حسن نے مجھے اپنے دوست کے کہنے پر واپس میرے گھر چھوڑا۔

سامعہ حجاب کا کہنا تھا کہ ثناء یوسف کو بھی قتل کی دھمکیاں مل رہی تھیں مگر ہم لڑکیاں مدد نہیں مانگتیں اور نہ ہی کسی کو حقیقت بتاتی ہیں، ثناء نے اپنی کچھ دوستوں کو بتا رکھا تھا کہ ایک لڑکا اس کے پیچھے پڑا ہے اور قتل کی دھمکیاں دے رہا ہے۔

ٹک ٹاکر کا کہنا تھا کہ اگر حسن زاہد کو سزا نہیں ملتی تو یہ ہر اس بیٹی کی بے عزتی ہے جسے انکار کرنے پر قتل کر دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کل رات مجھے حسن کے کسی دوست کے نمبر سے کال آئی ہے کہ ایف آئی آر واپس لے لو، یہ مجھے دھمکی دی گئی ہے، میں اس دوست کا نام نہیں لینا چاہتی مگر وہ بہت طاقتور شخص ہے اور اس کے بیرونِ ملک کئی کاروبار ہیں۔

سامعہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایسے اتنے واقعات پیش آ چکے ہیں کہ میری والدہ کا کہنا ہے کہ میں بیرونِ ملک چلی جاؤں اور پناہ لے لوں، مگر میں نہیں جاؤں گی، اس میں میرے ملک کی بدنامی ہے کہ حکومت اور اتنے اداراے ہونے کے باوجود میں یہاں محفوظ نہیں ہوں۔

ٹک ٹاکر نے مزید کہا کہ مجھے اُن لڑکیوں میں شامل نہیں ہونا ہے جو اپنے حق کے لیے نہیں لڑتی ہیں۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید