• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ ہائی کورٹ نے پارکس کے کمرشل استعمال سے متعلق کیس کا فیصلہ سنادیا

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

سندھ ہائی کورٹ نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کی جانب سے پارک کے کمرشل استعمال کے خلاف کیس کا فیصلہ سنا دیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے اپوزیشن لیڈر، سٹی کونسل سیف الدین ایڈووکیٹ اور کراچی کے 9 ٹاؤن چیئرمینوں کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کو پبلک پارکس نجی پارٹیوں کو کرائے پر دینے کا اختیار نہیں، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نام پر رفاہی پلاٹ کا مقصد تبدیل نہیں ہوسکتا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ کے ایم سی کا اقدام غیر قانونی ہے، آئین کے آرٹیکل 140A کے تحت بلدیاتی اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہونا تھے، صوبائی اسمبلی نے بلدیاتی اداروں کو اختیارات منتقل نہیں کیے ہیں، اختیارات کی منتقلی نہ ہونے کے سبب فی الحال کے ایم سی کو اختیارات حاصل نہیں ہیں اور کے ایم سی کی جانب سے پارک کا کمرشل استعمال غیرقانونی ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں حکم دیا کہ پارک کو بطور پارک استعمال کے لیے رہنے دیا جائے، رفاہی پلاٹ کو کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا، آئین کے مطابق پارک بنیادی حقوق کا حصہ ہیں تاہم ایک قرارداد کے ذریعے رفاہی پلاٹ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نام پر کرائے پر دیے گئے۔ 

سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس حوالے سے سٹی کونسل کی جانب سے منظور کی گئی قرارداد کالعدم قرار دی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ درخواست میں عمر شریف پارک، باغ ابن قاسم، ہل پارک اور کے ایم سی اسپورٹس کمپلیکس سمیت شہر کے 9 بڑے پارکسں کے کمرشل استعمال پر اعتراض اٹھایا گیا تھا۔ 

قومی خبریں سے مزید