اسلام آباد (مہتاب حیدر) مجوزہ صنعتی پالیسی میں حکومت کو سپر ٹیکس بتدریج ختم کرنے کی تجویز، شرح مبادلہ مصنوعی کنٹرول کے بجائے مارکیٹ سگنلز کے مطابق ایڈجسٹ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ سپر ٹیکس کا اطلاق آئندہ سال سے فلیٹ شرح کے بجائے اضافی آمدن کی بنیاد پر ہونا چاہیے، ٹیکس ڈھانچہ برآمدات مخالف، ایف بی آرکا کہنا ہے IMF پروگرام کے دوران ٹیکس میں کمی مشکل ہے۔ سمندر پار سرمایہ واپس لانے اور ملکی سرمایہ کو صنعتی سرگرمیوں میں شامل کرنیکی بھی سفارش کی گئی ہے۔ مجوزہ صنعتی پالیسی کے مسودے میں حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ بتدریج سپر ٹیکس ختم کرے، کارپوریٹ انکم ٹیکس (CIT) کی شرح ہر سال ایک فیصد کم کرے اور زرِمبادلہ کی شرحِ تبادلہ کو مارکیٹ سگنلز کے مطابق ایڈجسٹ کرنے کی اجازت دے۔ صنعتی پالیسی نے سفارش کی ہے کہ حکومت مصنوعی طور پر ایکسچینج ریٹ کو کنٹرول کرنے کے بجائے مارکیٹ کی صورتحال کے مطابق اسے ایڈجسٹ ہونے دے تاکہ لاگت کے نقصانات کم کیے جا سکیں۔ پالیسی کے مسودے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر "فنڈ" (آئی ایم ایف) راضی ہو تو برآمدکنندگان پر لگایا گیا سپر ٹیکس 2026ء کے ٹیکس سال سے یکمشت ختم کر دیا جائے۔