لاہور(آصف محمود بٹ ) چین نے حالیہ طوفانی بارشوں اور تباہ کن سیلاب سے متاثرہ پاکستان کے عوام سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے 20 لاکھ ڈالر (56کروڑ روپے) کی فوری ہنگامی انسانی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حکام کے مطابق یہ امداد متاثرہ علاقوں میں سرگرم ریلیف اداروں کے ذریعے تقسیم کی جائے گی تاکہ گھروں سے محروم ہونے والے ہزاروں افراد کو فوری طور پر خوراک، پناہ گاہ اور طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔ حکومتی ترجمان نے اس اقدام کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین کی یہ بروقت امداد نہ صرف متاثرین کی مشکلات کم کرے گی بلکہ پاکستان کی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت کو بھی تقویت دے گی۔چینی حکومت کے اعلان کے ساتھ ساتھ پاکستان میں مقیم چینی بزنس کمیونٹی نے بھی متاثرین کی بحالی کیلئے قابلِ قدر کردار ادا کیا۔ لاہور میں چین کے قائم مقام قونصل جنرل مسٹر کاؤ کے نے جیو پاک انٹرنیشنل ہسپتال میں چائنا بزنس کونسل کی جانب سے منعقدہ سیلاب ریلیف ڈونیشن تقریب میں شرکت کی، جس کا عنوان ’’طوفانوں میں ساتھ، چین اور پاکستان ایک ہیں‘‘ تھا۔ اس تقریب میں سو سے زائد شرکاء شریک ہوئے جن میں پاکستان آرمی کے ریٹائرڈ بریگیڈیئر آفتاب، ڈائریکٹر قونصلر افیئرز آفس مسٹر ژاؤ ڈینگ یو سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی کے نمائندے شامل تھے۔اس موقع پر قائم مقام قونصل جنرل کاؤ کے نے چینی تاجروں کے جذبہ خیرسگالی کو سراہا اور جیو پاک انٹرنیشنل ہسپتال کے صدر ڈاکٹر وانگ یانفی کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا، جنہوں نے بارہا سیلاب زدہ علاقوں میں مفت میڈیکل مشنز کا انعقاد کیا اور پانچ سو سے زائد بے گھر متاثرہ خاندانوں کو مفت کھانا اور پناہ فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات دراصل اس ویژن کی عملی تصویر ہیں جس میں مشترکہ مستقبل کی حامل انسانیت کی برادری تشکیل دینے کی بات کی جاتی ہے۔چائنا بزنس کونسل کے چیئرمین مسٹر چن چیان جیانگ نے اعلان کیا کہ 27 چینی کمپنیوں نے ازخود اقدام کرتے ہوئے مجموعی طور پر 32 لاکھ 20 ہزار روپے مالیت کا ریلیف سامان عطیہ کیا ہے، جس سے پنجاب کے سیلاب سے شدید متاثرہ اضلاع میں پانچ ہزار سے زائد متاثرین کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا۔ ماہرینِ ماحولیات کے مطابق پاکستان کو شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے اور سیلابوں کی بڑھتی ہوئی شدت اور تکرار براہِ راست گلوبل وارمنگ کا نتیجہ ہیں۔ اس پس منظر میں چین کی تازہ امداد نہ صرف فوری ریلیف فراہم کرے گی بلکہ دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ دوستی اور یکجہتی کی ایک اور روشن مثال کے طور پر سامنے آئے گی۔