کراچی (نیوز ڈیسک) عالمی سیاست ایک نئے موڑ پر داخل ہو رہی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر پوتن کی حالیہ ملاقاتوں نے اُس عالمی نظام کو ہلا دیا ہے جو سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد امریکا نے اپنی شرائط پر قائم کیا تھا۔ غیر ملکی میڈیا میں شائع ہونے والے روسی ماہر کار فیودور لوکیانوف کے تجزیے کے مطابق، 1980ء کی دہائی میں امریکا اور سوویت یونین دونوں معاشی اور سیاسی دبائو میں تھے۔ ریگن اور گورباچوف کی ملاقاتوں نے کشیدگی کم کی اور سرد جنگ کے خاتمے کا راستہ بنایا۔ نتیجتاً امریکا واحد سپر پاور بن کر ابھرا اور دنیا کا نظام اس کے کنٹرول میں آ گیا۔ 2025ء میں حالات بدل چکے ہیں۔ امریکا خود اندرونی مسائل اور اپنے ہی زیر تسلط ورلڈ آرڈر کے وزن سے دبائو کا شکار ہے جبکہ روس اور دیگر طاقتیں عالمی نظام کی دوبارہ تقسیم پر زور دے رہی ہیں۔ لوکیانوف کے مطابق ٹرمپ اور پوتن کی ملاقاتیں بظاہر ریگن اور گورباچوف کے درمیان مذاکرات کی یاد دلاتی ہیں، لیکن اس مرتبہ مقصد پرانا نظام ختم کرنا ہے۔