پشاور (نیوز رپورٹر) پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن ججز اور سینئر سول ججزسمیت 9جوڈیشل افسران کو مختلف الزامات کی پاداش میں ملازمت سے برطرف کردیا۔ اس ضمن میں گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ کی انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن ججز اور سینئر سول ججز سمیت 9جوڈیشل افسران کو مختلف الزامات کی پاداش میں ملازمت سے برطرف کر کے خیبرپختونخوا سرونٹس (ایفی شینسی اینڈ ڈسپلن) رولز 2011ء کے تحت انضباطی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔ ان افسران میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن ججز قیصر رحیم، ملک امجد، مسز رفعت عامر، منظور قادر اور سینئر سول ججز سفیر قیصر ملک، عادل اکبر خان، راشد رؤف سواتی، شاہ حسین اور سول جج تصور حسین شامل ہیں۔ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کے جج کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی نے ان ججز پر لگائے گئے الزامات کی چھان بین کی، اس دوران ان پر الزامات ثابت ہونے پر انہیں سزا دینے کی سفارش کی جبکہ انکوائری رپورٹ موصول ہونے پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کے حکم پر مذکورہ ججز کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا اور انہیں سننے کا موقع دیا گیا۔ الزامات ثابت ہونے کی پاداش میں انہیں سزا کے طور پر سروس سے برطرف کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے۔ واضح رہے کہ ان ججز کو سابق چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس یحییٰ آفریدی کے دور میں ملازمت سے برطرف کیا گیا تھا جس پر انہوں نے اپیل دائر کی اور اپیل پر دو رکنی بنچ کے ججز نے الگ الگ رائے دی جس میں ایک جج نے انہیں ملازمت سے برخاست کرنے جبکہ دوسرے جج نے انہیں فیئر ٹرائل کا موقع دینے کی تجویز دی جبکہ ریفری جج جسٹس نعیم انور نے انہیں انکوائری کے دوران سننے کا موقع دینے کی سفارش کی۔ برخاستگی کے فیصلے کیخلاف مذکورہ ججز نے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت نے قرار دیا تھا کہ پہلے انہیں فیئر ٹرائل کا موقع دیا جائے جس پر دوبارہ انکوائری کی گئی جس نے انکوائری مکمل ہونے پر سفارشات پیش کیں۔