قطری وزیرِ اعظم محمد بن عبد الرحمٰن بن جاسم بن جبر الثاني نے تصدیق کی ہے کہ حماس کا دفتر دوحہ میں امریکی درخواست پر کھولا گیا تھا۔
حالیہ انٹرویو کے دوران ایک سوال کے جواب میں قطری وزیرِ اعظم نے بتایا ہے کہ حماس کا دفتر مکمل شفافیت اور امریکا سے مشاورت کے بعد قائم کیا گیا تاکہ ایک باضابطہ رابطہ چینل کھولا جا سکے جیسا کہ طالبان کے ساتھ کیا گیا تھا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ دوحہ میں حماس کے دفتر کا مقصد حماس کے نظریات کی حمایت نہیں بلکہ خطے میں امن کے قیام اور استحکام کے لیے مذاکراتی عمل کو سہولت فراہم کرنا تھا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سرزنش اور عالمی برادری کے شدید ردِ عمل کے باوجود اسرائیل نے قطر میں حماس پر دوبارہ حملوں کی دھمکی دی ہے۔
امریکا میں اسرائیلی سفیر یچیل لیٹر کا کہنا ہے کہ اگر ہم اس بار انہیں نشانہ نہ بنا سکے تو اگلی دفعہ پھر انہیں ہدف بنا لیں گے، ہمیں قطر کے لوگوں سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، اس حملے کا نشانہ حماس تنظیم تھی۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر نے بھی دوحہ حملوں کا دفاع کیا ہے۔