ٹوکیو(عرفان صدیقی)اوورسیز پاکستانی مہر اشفاق حسین، جو جاپان میں مقیم ہیں، پاکستان کے شہر گجرانوالہ میں ایک بڑے فراڈ کا شکار ہوگئے۔ انہوں نے اپنی جمع پونجی پاکستان لا کر گوجرانوالہ میں سرمایہ کاری کی مگر انہیں نہ تو مکمل پلاٹ کی فائلیں مل سکیں اور نہ ہی ان کی قیمتی گاڑی واپس کی گئی۔ اس معاملے پر پنجاب اوورسیز پاکستانیز کمیشن نے اپنی تفصیلی انکوائری رپورٹ میںڈیلراور ایک انسپکٹر پنجاب پولیس کو قصوروار قرار دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق مہر اشفاق نے انسپکٹر کی ضمانت پر حاجی نامی ڈیلر کو 21 کروڑ 81 لاکھ روپے ادا کیے، جبکہ ایک پراڈو گاڑی مالیت 3 کروڑ روپے بھی بطور اعتماد حوالے کی گئی۔ طے شدہ معاہدوں کے باوجود شکایت کنندہ کو تمام فائلیں فراہم نہ کی گئیں اور نہ ہی گاڑی واپس کی گئی۔ مزید برآں اشفاق حسین سے 2 کروڑ روپے بطور امانت بھی لیے، مگر آج تک واپس نہیں کیے۔رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ اشفاق حسین کو صرف 15 فائلیں ایک کنال اور 13 فائلیں دس مرلہ کی دی گئیں، لیکن کئی فائلیں ایک کنال اور کئی فائلیں دس مرلہ کی ابھی تک ملزم کے قبضے میں ہیں۔ اس صورتحال کو پنجاب اوورسیز کمیشن نے صریحاً فراڈ اور امانت میں خیانت قرار دیا ہے۔اس حوالے سے سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) گوجرانوالہ رانا آیاز سلیم نے روزنامہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے ایس پی کے ذریعے الگ انکوائری کرائی ہے جس میں انسپکٹر قصوروار ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ جلد گاڑی اور فائلیں برآمد کرا لی جائیں گی، مگر تسلیم کیا کہ تاحال نہ گاڑی بازیاب ہوئی ہے اور نہ ہی فائلیں۔مہر اشفاق حسین نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور آئی جی پنجاب سے براہ راست اپیل کی ہے کہ وہ فوری نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی وطن کے لیے اربوں روپے بھیجتے ہیں مگر جب ان کے ساتھ فراڈ ہو تو انہیں انصاف کے لیے دربدر ہونا پڑتا ہے۔یہ معاملہ اوورسیز پاکستانیوں کے تحفظ کے نظام پر سوالیہ نشان ہے اور اس نے ایک بار پھر یہ حقیقت اجاگر کر دی ہے کہ اگر حکومت نے سخت قانونی اقدامات نہ کیے تو دیارِ غیر میں موجود محنت کش پاکستانیوں کا اعتماد متزلزل ہو جائے گا۔