پشاور (کرائم رپورٹر) پشاور کے علاقے گلبہار میں مخالفین پر جھوٹی دعویداری کیلئے ملزموں نے اپنے ہی جواں سالہ دوست کی جان لے لی جبکہ ڈرامہ رچایا کہ مخالفین نے آکر انہیں گولیاں ماریں۔ پولیس نے معمہ حل کرتے ہوئے قتل واردات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے ان سے آلہ قتل بھی برآمد کرلیا۔گزشتہ روز ایس پی فقیرآباد ارشدخان نے ایس ایچ او رفیق خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایاکہ فضل الرحمان نے 21ستمبر کو اپنے بھتیجے محمد رحمان کے قتل کی رپورٹ نامعلوم افراد کے خلاف درج کرائی تھی ۔ ہسپتال میں ورثاءنے کسی پر دعویداری نہیں کی جس پر مقتول کے ساتھیوں کو حراست میں لیکر پوچھ گچھ کی تو انہوں نے حقائق سے پردہ اٹھایا۔انہوں نے بتایاکہ ملزم نور زمان کا بھائی 26جون کو قتل ہوا تھا اور اس کی دعویداری عبداللہ ار فیضان پر ہے جس میں عبداللہ گرفتار جبکہ فیضان تاحال فرار ہے ۔ تاہم انہیں ملزمان کو دوسرے قتل مقدمے میں نامزد کرنے اورپھنسانے کیلئے انہوں نے اپنے ہی ساتھی کی جان لی۔ وقوعہ کے روز علی الصبح ملزمان نے گلبہارنمرہ سکول کے قریب محمد رحمان کوساتھ لائے اور گولی مارنے کے بعد ڈرامہ رچایا کہ مخالفین نے آکر اسے قتل کیا ہے ۔ ملزمان نے پولیس کو گمراہ کرنے اور اپنے مخالفین فیضان اور عبد اللہ کو پھنسانے کی غرض سے ڈرامہ بھی رچایا اور مخالفین پر مقدمہ درج کرنے کی ناکام کوشش کی۔ پولیس نے ملزمان نور زمان عرف کٹو، سلمان ، عاصم خان ، عبد اللہ ، اسامہ اور محمد حوسید کو گرفتار کرکے ان سے پستول (آلہ قتل) اور موٹرسائیکل بھی برآمد کرلی تاہم ایک ملزم فرار ہے۔مقتول رحمان کے ورثاءنے بتایاکہ 18سالہ رحمان اعجازآباد میں ٹیلر تھا، جو رات گئے دوستوں کے ہمراہ تھااور گھر نہیں لوٹا تھا۔ ان کی 5یا6سال سے دوستی تھی، اس کا والد مزدور ہے جبکہ وہ بہن بھائیوں میں سب سے بڑا تھا جو عنقریب دبئی جانے کی تیاریاں کررہا تھا۔