چیئرمین کشمیر کونسل یورپ علی رضا سید نے یورپی یونین کی طرف سے جاری ہونے والی ایک دستاویز پر جموں و کشمیر کو بھارت کا علاقہ قرار دینے پر سخت تشویش ظاہر کی ہے اور اس غلطی کی فوری اصلاح کا مطالبہ کیا ہے۔
کشمیر کونسل یورپ (کے سی ای یو) کے چیئرمین نے یورپی کمیشن کی "یورپی یونین اور بھارت کے نئے اسٹریٹجک ایجنڈے پر مشترکہ بیان" نامی دستاویز پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دستاویز میں بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ علاقے جموں و کشمیر کے حوالے سے یہ سنگین غلطی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
یورپی کمیشن کے بھارت کے ساتھ اس مشترکہ اعلامیے میں جموں و کشمیر کو بھارت کے آٹھ یونین علاقوں میں سے ایک کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ علی رضا سید نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور اس علاقے کا بھارتی علاقوں سے کوئی تعلق نہیں۔
علی رضا سید کا اصرار ہے کہ یورپی یونین کی یہ درجہ بندی بنیادی طور پر ایک بڑی غلطی ہے اور اقوام متحدہ کے ایجنڈے کے خلاف ہے، جس نے جموں و کشمیر کو ایک متنازعہ علاقہ تسلیم کیا ہوا ہے۔
جموں و کشمیر کو متنازعہ علاقہ تسلیم کرنے کے بجائے اسے بھارت کا یونین علاقہ قرار دے کر یورپی یونین اپنے قواعد و ضوابط سے ہٹ رہی ہے اور بھارت کو یکطرفہ طور پر ایسی رعایت دے رہی ہے جسے اقوام متحدہ نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔
تاریخی حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد 47 (1948) اور دیگر قراردادیں مسئلہ کشمیر کا مستقبل واضح طور پر تعین کرنے کے لیے جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کو تسلیم کرتی ہیں۔ علی رضا سید نے کہاکہ جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں آزاد اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کا ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا بھی بین الاقوامی قانون کے تحت ایک غیر قانونی اقدام تھا۔ علی رضا سید نے تجویز کردہ "ای یو-انڈیا سیکیورٹی اینڈ ڈیفنس پارٹنرشپ" پر بھی تنقید کی، جس میں دہشت گردی کے خلاف دوطرفہ تعاون پر زور دیا گیاہے۔ انہوں نے کہاکہ یورپی یونین کو معلوم ہونا چاہیے کہ بھارت خود کشمیریوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کررہا ہے۔
علی رضا سید نے یورپی کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنی دستاویز میں ترمیم کرے اور اس دستاویز سے جموں و کشمیر کو بھارتی علاقہ قرار دینے والے حصے کو ہٹائے۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے مزید کہاکہ یورپی یونین کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری کرنی چاہیے اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی تائید کرنی چاہیے۔ یورپی کمیشن کو یہ ناقابل قبول غلطی فوری درست کرنی چاہیے اور کشمیری عوام کو ان کے مقدر کا فیصلہ خود کرنے کے اقوام متحدہ کی طرف سے انہیں دیے گئے حق ارادیت کو استعمال کرنے میں ان کی مدد فراہم کرنی چاہیے۔