• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دہلی اسکینڈل: گرو کے موبائل میں فحش پیغامات اور قابل اعتراض مواد ہونے کا انکشاف

فوٹو بشکریہ بھارتی میڈیا
فوٹو بشکریہ بھارتی میڈیا 

بھارتی شہر دہلی کے آشرم میں معاشی طور پر کمزور گھروں سے آنے والی 17 سے زائد طالبات کو جنسی ہراساں کرنے والا خود ساختہ بابا چیتنیانند سرسوتی پولیس کی گرفت میں آ گیا ہے۔ 

بھارتی میڈیا کے مطابق جعلی بابا کو گرفتار کر کے اس سے تفتیش کی جا رہی ہے، اس کی دو قریبی خواتین ساتھیوں کو بھی حراست میں لے کر بابا کے سامنے بٹھایا گیا ہے تاکہ تفتیش میں پیش رفت ہو سکے۔

جانچ پڑتال کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ چیتنیانند سرسوتی کے موبائل فون سے ایئر ہوسٹسز کے ساتھ تصاویر اور درجنوں خواتین کی سوشل میڈیا پروفائل پکچرز کے اسکرین شاٹس برآمد ہوئے ہیں۔

پولیس کے مطابق ڈھونگی بابا کے موبائل ریکارڈز سے کئی چیٹس ملی ہیں جن میں وہ خواتین کو لالچ اور جھوٹے وعدوں کے ذریعے پھانسنے کی کوشش کرتا تھا، دہلی کے بابا کے موبائل سے فحش مواد اور قابلِ اعتراض ویڈیوز بھی برآمد کی گئی ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ جعلی بابا نے خواتین کے ہاسٹل میں خفیہ کیمرے نصب کروا رکھے تھے۔

تفتیشی افسران کے مطابق 50 دن تک مفرور رہنے والے جعلی گرو کو دو روز قبل گرفتار کیا گیا ہے، چیتنیانند سرسوتی اب بھی تفتیش میں تعاون نہیں کر رہا ہے اور صرف تب ہی جواب دیتا ہے جب اس کے سامنے ناقابلِ تردید ثبوت رکھ دیے جائیں۔

بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ اسے اپنے کیے پر کوئی شرمندگی یا پچھتاوا نہیں ہے، اس کے قبضے سے جعلی وزِٹِنگ کارڈز بھی ملے ہیں جن میں اسے اقوامِ متحدہ اور برِکس کا نمائندہ ظاہر کیا گیا تھا۔ 

دہلی اسکینڈل کے مرکزی ملزم چیتنیانند سرسوتی پر پاسپورٹ جعل سازی سمیت دیگر فراڈ کے الزامات بھی عائد ہیں۔

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس نے بابا کے قریبی ساتھی ہری سنگھ کوپکوٹی کو بھی گرفتار کر لیا ہے جس پر الزام ہے کہ اس نے متاثرہ لڑکی کے والد کو مقدمہ واپس لینے کی دھمکی دی تھی۔

یاد رہے کہ دہلی کا جعلی بابا سری شاردا انسٹیٹیوٹ آف انڈین مینجمنٹ کا ڈائریکٹر رہ چکا ہے، اس پر الزام ہے کہ وہ طالبات کو گالیاں دیتا تھا، فحش پیغامات بھیجتا اور جنسی طور پر ہراساں کرتا تھا۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید