• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیلی فوج کا گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ، گریٹا تھن برگ اور ان کے ساتھی پورٹ منتقل





اسرائیلی فوج نےگلوبل صمود فلوٹیلا پر دھاوا بول دیا، اسرائیلی فوج نے فلوٹیلا کے جہازوں، کشتیوں کو روکنا شروع کردیا۔

اسرائلی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ فلوٹیلا کو روک دیا گیا ہے، مسافروں کو اسرائیلی پورٹ پر منتقل کیا جارہا ہے، گریٹا تھن برگ اور ان کے ساتھی محفوظ اور صحت مند ہیں۔

منتظمین کے مطابق اسرائیلی فوجی اہلکار جہازوں، کشتیوں پر چڑھ گئے، کیمرے بند کردیے، فلوٹیلا میں شریک افراد کی خیریت جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔

عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کیلئے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل جہازوں اور کشتیوں کو گھیرے میں لے لیا۔

گلوبل صمود فلوٹیلا 40 سے زائد کشتیوں پر مشتمل ہے اور قافلے میں 500 سے زیادہ افراد سوار ہیں جن میں سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل ہیں۔

منتظمین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجی قافلے میں شامل ایک کشتی میں داخل ہوگئے اور اس کے تمام ارکان کو حراست میں لے لیا۔

گلوبل صمود فلوٹیلا امدادی سامان لے کر غزہ کی طرف گامزن ہے، فلوٹیلا میں شامل کشتیوں پر ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا گیا۔

اسرائیلی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج فلوٹیلا تک پہنچ گئی ہے، اسرائیلی فوج فلوٹیلا کو راستہ تبدیل کرنے کا کہہ رہی ہے، اسرائیلی فوج نےخبردار کیا ہے کہ فلوٹیلا وار زون میں داخل ہو رہا ہے۔

اسرائیلی فوج نے فلوٹیلا کا رخ اسرائیلی بندرگاہ اشدود کی طرف موڑنے کا کہتے ہوئے کہا کہ  فلوٹیلا اپنی امداد اشدود بندرگاہ پر چھوڑ دے وہاں سے غزہ پہنچائی جائے گی۔


امدادی سامان اور ادویات لے کر غزہ جانے والا گلوبل صمود فلوٹیلا نامی بحری بیڑہ ہائی رسک زون میں داخل ہوگیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق صمود فلوٹیلا کی متعدد کشتیوں کے لائیو فیڈ اچانک بند ہوگئے ہیں، جبکہ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ اسرائیلی بحریہ کی کارروائی کے نتیجے میں ہوا ہے۔

اس سے قبل اطلاع ملی تھی کہ اسرائیلی جہاز فلوٹیلا کی کشتی "Alma" کو دونوں جانب سے گھیر چکے ہیں اور مداخلت قریب ہے۔

کارکنوں کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی لمحے اسرائیلی فورسز کے سوار ہونے کے لیے تیار ہیں۔

اس سے قبل اطلاعات تھیں کہ اسرائیلی وزیر خارجہ نے فلوٹیلا کو سفر روکنے کی وارننگ  دے دی، جس کے بعد اسرائیلی جنگی جہازوں نے فلوٹیلا کی دو کشتیوں کا گھیراؤ کرلیا اور  مواصلاتی آلات جام کر دیے، پھر بھی فلوٹیلا نے سفر جاری رکھنے کا اعلان کیا۔

 اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل کا بعض کشتیوں کو سمندر میں ڈبونے کا بھی منصوبہ ہے، اسپین، اٹلی اور یونان نے اسرائیل کو فلوٹیلا پر موجود افراد کو نقصان پہنچانے سے باز رہنے کا مطالبہ کردیا۔

انسانی ہمدردی پر مبنی گلوبل صمود فلوٹیلا نے اعلان کیا ہے کہ اس کا بیڑہ غزہ سے 150 سمندری میل (278 کلومیٹر) کی دوری پر ’’ہائی رسک زون‘‘ میں داخل ہو گیا۔ یہی وہ علاقہ ہے جہاں ماضی میں اسرائیلی افواج نے فلوٹیلا پر حملے کیے یا انہیں زبردستی روکا تھا۔

اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق فرانچیسکا البانیزے اور کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے مطالبہ کیا ہے کہ فلوٹیلا کو کسی رکاوٹ یا نقصان کے بغیر غزہ تک پہنچنے دیا جائے۔

اطلاعات کے مطابق اسپین اور اٹلی کے جہاز بھی فلوٹیلا کے ساتھ موجود ہیں تاکہ سمندر میں اس کے سفر کو محفوظ بنایا جا سکے، جبکہ ترکیہ کے ڈرونز اوپر فضا میں گشت کر رہے ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ حملے کی نگرانی کی جا سکے۔ تاہم اٹلی نے اعلان کیا ہے کہ اس کا جنگی جہاز، جو فلوٹیلا کی پیروی کر رہا تھا، واپس لوٹ جائے گا۔

مسافروں کی حفاظت کے لیے فلوٹیلا کی جانب سے لائیو ویڈیو نشر کی جا رہی ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ کارروائی کی صورت میں فوری عالمی ردعمل سامنے آ سکے۔

دوسری جانب اسرائیل نے دھمکی دی ہے کہ وہ فلوٹیلا کو غزہ پہنچنے سے روکے گا اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ ’’قانونی بحری ناکہ بندی‘‘ توڑنے کی کوشش ہے۔

بین الاقوامی قانون کے مطابق انسانی ہمدردی کی امداد کے راستے کو روکا نہیں جا سکتا۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل نے فلوٹیلا کو نشانہ بنایا تو یہ اقدام خطے میں ایک بڑا انسانی اور سفارتی بحران پیدا کر سکتا ہے۔

خیال رہے کہ غزہ کی جانب جانے ولے اس فلوٹیلا پر سابق سینیٹر مشتاق احمد خان بھی موجود ہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید