تفہیم المسائل
سوال: غیر مسلم ممالک برطانیہ، امریکا وغیرہ میں رہنے والے مسلمان اپنا میڈیکل چیک اپ کراتے ہیں تو ان کے نام کے لیبل کی سلپ بنائی جاتی ہے جوکہ ٹیسٹ کے لیے دی جانے والی بوتل پر چسپاں کی جاتی ہے، پیشاب اور پاخانہ کے سیمپل بھی ان بوتلوں میں جمع کیے جاتے ہیں۔
بعض لوگوں کے نام مقدس الفاظ پر مشتمل ہوتے ہیں اور اُن میں محمد یا اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے کوئی نام ہوتا ہے، جس سے ان ناموں کی بے حرمتی ہوتی ہے۔ اس کے لیے کیا طریقہ اختیار کیا جانا چاہیے؟ (مرزا محمد زاہد شاہ تیموری، کراچی)
جواب: سب سے پہلے آپ یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ مختلف ادیان سے وابستہ لوگوں کے عقائد و نظریات یکساں نہیں ہوسکتے، آپ کے عقائد اور نظریات دوسروں کے لیے قابلِ تقلید ہوں، یہ ضروری نہیں، البتہ مُہذّب دنیا میں ایک دوسرے کا احترام انسانی اقدار کا زیور سمجھا جاتا ہے۔
ایسی صورتِ حال کا جہاں کہیں سامنا ہو تو بحیثیت مسلمان آپ اپنے نظریات اور عقائد کے خود ہی محافظ ہیں، دوسروں کو اُس کا پابند نہیں کرسکتے اور اپنی غلطی کا ملبہ کسی دوسرے پر ڈالنا بھی نامناسب ہے۔
یہ فتویٰ صرفِ مسلمانوں کی اصلاح کے لیے جاری کیا جارہا ہے، اِسے آپ کسی غیر مسلم پر حجّت کے لیے دلیل یا کسی قانونی کارروائی کا حصہ نہیں بناسکتے اور نہ ہی اسے کسی مذہبی خلفشار یا منفی پروپیگنڈے کے لیے استعمال کیاجاسکتا ہے، البتہ اگر ان کے ملکی قوانین میں دوسروں کی مذہبی اقدار کی پاس داری کی گنجائش ہو، تو ایسے قوانین سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
قرآنی آیات، حروفِ تَہَجّی کا احترام کرنا چاہیے اور انہیں کسی ایسے مقام پر جہاں نجاست ہو، نہیں لکھنا چاہیے، بلکہ نجاست کے مقام پر قرآنی آیات اور مسنون دعاؤں کا پڑھنا بھی منع ہے۔
حدیث ِ پاک میں ہے: حضرت انس ؓبیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو اپنی انگوٹھی اتار دیا کرتے تھے۔ (سُنن ترمذی: 1746) انگوٹھی اتارنے کی وجہ یہ تھی کہ اُس پر آپ کی مہر ہوتی تھی، جس پر ’’مُحَمَّد رَسُولُ اللہ‘‘ لکھا ہوا تھا۔
علّامہ احمد بن محمد بن اسماعیل طحطاوی لکھتے ہیں:’’ بیت الخلاء میں اپنے ساتھ کسی ایسی شے کو لے کر داخل ہونا مکروہ ہے، جس پر کچھ لکھا ہوا ہو، اس لیے کہ امام ابوداؤد اور امام ترمذی نے حضرت انسؓ سے روایت کیا ہے: وہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ جب بیت الخلاء میں داخل ہونے کا ارادہ فرماتے، تو آپ ﷺ اپنی انگوٹھی کو اتار دیا کرتے تھے، کیونکہ اُس پر ’’ مُحَمَّد رَسُولُ اللہ ‘‘ لکھا ہوا تھا۔
علامہ طیبی فرماتے ہیں: اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نام اور اُس کے رسول ﷺ کے نام اور قرآن مجید کو قضائے حاجت کی جگہوں سے دور رکھنا واجب ہے، علامہ ابہری نے کہا ہے: باقی تمام رسولوں کے ناموں کا بھی یہی حکم ہے، علامہ ابن حجر فرماتے ہیں: اس حدیث سے یہ مسئلہ مستفاد ہوتا ہے: بیت الخلاء جانے والے شخص کے لیے مستحب یہ ہے کہ وہ اپنے جسم سے ہر قابلِ تعظیم شے کو علیحدہ کردے، جیسے اللہ تعالیٰ کا نام یاکسی نبی و فرشتے کا نام، پس اگر وہ اس کی مخالفت کرے تو ترکِ تعظیم کی وجہ سے کراہت کا مرتکب ہوگا، (حَاشِیۃُ الطّحْطَاوی عَلٰی مَرَاقی الفَلاح شرحُ نورِالإیضاح ، ص:54)‘‘۔
فقہائے کرام نے اللہ تعالیٰ کے اسمائے حُسنیٰ اور انبیائے کرام ورُسُلِ عظام علیہم السلام کے اسمائے مبارکہ کے ادب واحترام کے ساتھ ساتھ اُن چیزوں کے احترام کا بھی حکم دیا ہے، جن پر کسی کافر یا دشمنِ خدا مثلاً: فرعون، ابوجہل ، نمرود وغیرہ کا نام لکھا ہو، کیونکہ حروف وکلمات کا احترام ضروری ہے۔
علّامہ نظام الدین ؒ لکھتے ہیں: ’’ جب کسی نشانے پر فرعون یا ابوجہل کا نام لکھا جائے، تو اُس کی طرف تیر پھینکنا منع ہے، ( اگرچہ فرعون یا ابوجہل قابلِ احترام نہیں ہیں، مگر جن حروف کے ساتھ ان کے نام لکھے ہیں) اُن حروف کاادب واحترام لازم ہے، ’’سراجیہ‘‘ میں اسی طرح ہے، (فتاویٰ عالمگیری ،جلد5، ص:323)‘‘۔ (جاری ہے)