فرانس کے وزیرِ اعظم سیبستیان لیکورنو نے صرف 27 دن بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ یہ فرانس کی پانچویں جمہوریہ کی تاریخ میں کسی بھی وزیرِ اعظم کی سب سے مختصر مدت تھی۔
پیرس سے ذرائع کے مطابق استعفے کی وجوہات کے بارے میں انھوں نے کہا وہ پارلیمنٹ میں سیاسی اتفاق رائے قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ انھیں اپنی کابینہ کے اعلان کے فوراً بعد اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
بالخصوص اس بات پر کہ ان کی کابینہ میں سابق وزیرِ خزانہ برونو لی میئر کو دوبارہ وزیرِ دفاع مقرر کیا گیا، جو پینشن اصلاحات کے معاملے پر متنازعہ شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔
وزیراعظم سیبستیان لیکورنو کے استعفے نے فرانس میں سیاسی بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ فرینچ پارلیمنٹ میں کسی بھی جماعت کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہے، جس کی وجہ سے قانون سازی میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
اس صورتحال میں صدر ایمانوئل میکرون کے لیے تین آپشنز ہیں۔ نیا وزیرِ اعظم مقرر کریں، پارلیمنٹ تحلیل کریں یا پھر خود بھی مستعفی ہوجائیں، اپوزیشن جماعتوں نے فوری انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیراعظم کے استعفے کے بعد مالیاتی منڈیوں میں بے چینی پھیل گئی ہے۔ فرانس کا CAC 40 اسٹاک انڈیکس 1.5 فیصد تک گر گیا ہے، یورپی بانڈ کی قدر میں اضافہ ہوا اور یورو کی قیمت امریکی ڈالر کے مقابلے میں کم ہوئی۔ سرمایہ کاروں نے فرانس کی بڑھتے ہوئے سیاسی عدم استحکام پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔