پشاور(نیوز رپورٹر) پشاور ہائیکورٹ نے سڑکوں پر غیر ضروری رکاوٹوں، بریکرز اور بیریئرز کے خلاف دائررٹ پٹیشن پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قراردیا ہے کہ سڑکوں پر واضح طور پر نظر نہ آنے والے بلاکس ، رکاوٹوں اوروارننگ بورڈزکے نہ ہونے کیوجہ سے پیش آنے والے حادثات کی ذمہ داری ڈپٹی کمشنر،آئی جی ٹریفک پولیس اورپی ڈی اے پر مشترکہ طور پرعائد ہوتی ہے جو ڈیوٹی میں غفلت کے زمرے میں آتا ہے ،عدالت نے فریقین کو احکامات جاری کئے ہیں کہ وہ ٹریفک اصولوں کے مطابق رکاوٹیں کھڑی کیں جس سے ٹریفک کے مسائل پیدا نہ ہو اور شہریوں کی سیفٹی کیلئے اقدامات کئے جائیں ۔جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس فرح جمشید پر مشتمل دورکنی بنچ نے مہوش محب کاکاخیل ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر ڈاکٹر یوسف علی کی رٹ پر سماعت کی عدالت نے 7 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیاجو جسٹس فرح جمشید نے تحریر کیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ پشاور کی سڑکوں پر بنائی گئی رکاوٹوں کےلئے نہ کوئی گائیڈ لائنز ہیں نہ ہی وارننگ بورڈز جس کے باعث شہری مشکلات اور حادثات کا شکار ہو رہے ہیں۔ عدالت نے تحریری فیصلے میں قراردیاہے کہ درخواست گزار کے مطابق بغیر نشانات کے روکاوٹیں ٹریفک قواعد اور ضوابط کے برعکس ہیں اور عوام کی جان و مال کا تحفظ بھی نہیں دیتا اور ایسے بغیر نشانات کے رکاوٹیں بنیادی آئینی حقوق کے بھی خلاف ہے ۔ درخواست گزار سڑکوں کا سروے چاہتا ہے اور سڑکوں پر شہریوں کےلئے وارننگ سسٹم اور مکمل گائیڈ لائنز بھی چاہتا ہے ۔ فیصلے میں مزید لکھا گیا ہے کہ سڑکوں پر غیر ضروری بریکرز اور بغیر گائیڈ لائنز اور نشانات کے رکاوٹوں کا پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی ، ڈپٹی کمشنر اور انسپکٹر جنرل آف ٹریفک پولیس ذمہ دار ہیں۔ عدالت نے فریقین کو ہدایت کی کہ تمام فریقین رکاوٹوں کو ٹریفک اصولوں کے مطابق یقینی بنائیں اور انہیں اس طرح تعمیرونصب کیا جائے کہ وہ شہریوں کو واضح طور پر نظر آئیں۔ عدالت نے انہیں ہدایات کے ساتھ درخواست نمٹا دی ہے۔