اسلام آباد (محمد صالح ظافر/ خصوصی تجزیہ نگار) پاکستان پیپلز پارٹی نے پنجاب اور صوبائی حکومت کے خلاف اپنی مہم میں بڑی ریڈ لائن کراس کرتے ہوئے منگل کو پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد اور صدر سابق وزیراعظم نوازشریف کو اپنی تیراندازی کا حدف بنا ڈالا ہے۔ اس مقصد کے لیے ایک خاتون سینیٹر کی خدمات سے استفادہ کیا گیا ہے، جن کا ناتا1999ء کی اس اہم عسکری شخصیت سے بھی ملتا ہے جس نے نوازشریف حکومت کے خلاف تحریک انصاف کے دھرنے کو منظم کیا تھا اور نوازشریف کے وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ کا تقاضہ کیا تھا اور اس کام کے لیے ایک بزنس ٹائیکون کی خدمات حاصل کی تھی جو اب مفرور ہوکر دبئی میں اقامت پذیر ہے۔ اس نئی صورت حال میں مصالحت کاروں کا مشن مزید مشکلات سے دوچار ہوگیا ہے۔ ’’جنگ/ دی نیوز‘‘ کو قابل اعتماد سیاسی ذرائع نے منگل کی شام بتایا ہے کہ پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نوازشریف مذاکرات کو اگلے مرحلے میں لے جانے اور اس میں نوازشریف کا نام لیے جانے پر بہت برہم ہیں۔