کراچی ( نیوز ڈیسک) امریکا میں صیہونی بیانیہ بتدریج اپنی غالب حیثیت کھورہا ہے ، غزہ قتل عام نے اس مٰن رخنہ ڈال دیا ہےلیکن اسے مکمل طور پر تبدیل ہونے میں ابھی کئی برس کا عرصہ درکار ہوگا۔ الجزیرہ ٹی کی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سات دہائیوں سے امریکا پر صیہونی بیانیہ ایک غالب حیثیت رکھتا رہا ہے اس کی طاقتورلابیاں اسے پروموٹ کرتی رہیے ہیں جبکہ عیسائی ایوینجلیکل فرقہ ان کی پرداخت کرتا رہا ہے اور اس کی بازگشت مسلسل امریکا کے مرکزی دھارے کے میڈیا مین سنائی دیتی رہی ہے ۔ غزہ کے قتل عام سے پہلے یہ بیانیہ زیادہ تر بلامقابلہ امریکا پر غالب رہا ہے لیکن گزشتہ دو برس کی ہولناک تصاویر نے، تباہی و بربادی کے ناقابل بیان پیمانوں اور انسانی زندگیوں کے مہیب نقصان نے ایک خوف و دہشت کا ایک ایسا ریکارڈ مرتب کردیا ہے جسے چیلنج کرنا اب صیہونیت کے لیے ممکن نہیں ہے اوراب اس حمایت میں ایک رخنہ پیداہوگیا ہے۔ تازہ ترین پولز اور سروے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل کے حوالے سے ہر نئے پول میں صیہونیت کے خلاف رائے عامہ بڑھ رہی ہے۔سیاسی تقسیم کے دونوں جانب موجود امریکی امریکا کے اس دیرینہ اتحادی کےلیے مکمل حمایت کیلیےپہلے کی طرح پرجوش نہیں رہے۔ تو اس کا امریکااسرائیل تعلقات کےلیے کیا مطلب ہے؟ جہاں تک مختصر مدتی اور متوسط مدت کا تعلق ہے تو اس بات کا کوئی خاص مطلب نہیں ہے۔