• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان میں بریسٹ کینسر کے کیسز میں اضافہ ہونے لگا

کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر) بلوچستان میں بریسٹ کینسر کے کیسز میں اضافہ ہونے لگا جہاں جھجک، اور آگاہی کی کمی کی وجہ سے بروقت تشخیص میں تاخیر ہوتی ہے کئی خواتین سماجی دباؤ کے باعث علامات ظاہر ہونے کے باوجود رپورٹ کرنے سے گریز کرتی ہیں جس کے نتیجے میں بیماری تاخیر سے سامنے آتی ہے۔ سینا راسپتال کوئٹہ کے ماہر سرطان (آنکولوجسٹ) ڈاکٹر فیروز خان کے مطابق ان کے اسپتال میں آنے والے کینسر کے نصف مریض بریسٹ کینسر کا شکار ہوتے ہیں، جن میں سے تقریباً 60 فیصد بیماری کی آخری اسٹیج پر ہوتے ہیں اگر بروقت تشخیص ہو جائے تو بریسٹ کینسر قابلِ علاج ہے۔ انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ وہ 40 سال کی عمر کے بعد یا اگر خاندان میں اس بیماری کی تاریخ ہو تو باقاعدگی سے میموگرافی کروائیں انہوں نے بتایاکہ صوبے میں بریسٹ کینسر کی 60 فیصد سے زائد مریض خواتین میں اس مرض کی چوتھے اسٹیج پر تشخیص ہوتی ہے جب علاج کا امکان کم ہوجاتا ہے پاکستان میں بریسٹ کینسر کی شرح ایشیائی ممالک میں بلند ترین سطح پر ہے ایک حالیہ تحقیق کے مطابق، ملک میں سالانہ 185000 سے زائد نئے کینسر کیسز اور 125000 اموات رپورٹ ہوتی ہیں ان میں بریسٹ کینسر 16.5 فیصد کے ساتھ سب سے عام ہے، جس کی عمر کے لحاظ سے شرحِ واقعات 34.2 فی 100000 ہے۔
کوئٹہ سے مزید