کراچی ( رفیق مانگٹ) منظر عام پر آنے والی امریکی دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ غزہ جنگ کی عوامی سطح پر مذمت کے باوجود مشرق وسطی کے کئی ممالک نے اسرائیلی فوج کے ساتھ سیکیورٹی تعاون میں اضافہ کیا۔امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹکام) کی سہولت کاری سے اسرائیل اور چھ مڈل ایسٹرن ممالک نے ایران، علاقائی خطرات اور زیرِ زمین سرنگوں سے متعلق متعدد اجلاسوں میں شرکت کی۔ ان ممالک کو "ریجنل سیکیورٹی کنسٹرکٹ" کا حصہ قرار دیا گیا ہے، جبکہ دو اور خلیجی ممالک کو اجلاسوں کی بریفنگ تو دی گئی، مگر وہ اس تعاون میں مکمل شراکت دار نہیں تھے۔دستاویزات کے مطابق، ایران اور اس کی اتحادی ملیشیاؤں سے لاحق خطرہ اس تعاون کی بنیادی وجہ بتایا گیا ہے۔ آئی سی آئی جے اور واشنگٹن پوسٹ نے ان دستاویزات کی تصدیق امریکی محکمہ دفاع کے ریکارڈز سے کی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں برس جنوری میں امریکی فوج نے کینٹکی کے فورٹ کیمپبل میں شراکت دار ممالک کو حماس کی زیرِ زمین سرنگوں سے نمٹنے کی خصوصی تربیت فراہم کی۔ ستمبر میں ایک خلیجی ملک پر اسرائیلی حملے کے بعد تعلقات میں تناؤ ضرور پیدا ہوا، تاہم ماہرین کے مطابق یہ ممالک اب بھی غزہ میں ممکنہ جنگ بندی کے انتظام میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ سینٹکام نے خطے میں فضائی دفاع کے نظام کو مضبوط کیا، مگر یہ خلیجی ملک پرحملہ روکنے میں ناکام رہا، دستاویزات کے مطابق ایک خلیجی ملک نے پسِ پردہ اسرائیل سے سیکیورٹی تعاون بڑھایا، مگر عوامی سطح پر اس کی سخت مذمت کی۔ اجلاسوں کے دوران میڈیا تک رسائی اور تصاویر لینے پر پابندی تھی، جبکہ شرکاء کے مذہبی و ثقافتی ضوابط کا بھی خیال رکھا گیا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ خلیجی ممالک اسرائیل کی فوجی صلاحیت سے متاثر ضرور ہیں، مگر اس کے غیر محدود فوجی اقدامات اور ایران سے لاحق خطرات پر گہری تشویش بھی رکھتے ہیں۔ غزہ کی گورننس کے مستقبل پر اب بھی سوالات باقی ہیں، تاہم خلیجی ممالک فوجی تعیناتی سے گریز کرتے ہوئے مالی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔