لاہور (جنرل رپورٹر ) ورلڈ ٹراما ڈے کے موقع پر امیرالدین میڈیکل کالج (اے ایم سی) میں منعقدہ ایک خصوصی سیشن میں پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ کے ڈین آف سرجری اور پرنسپل اے ایم سی، پروفیسر ڈاکٹر محمد فاروق افضل نے ٹراما (شدید چوٹ) کے تیزی سے بڑھتے ہوئے چیلنجز پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی ترقی، آبادی میں اضافے اور ٹریفک کے دباؤ کے باعث ٹراما ایک بڑی میڈیکل ایمرجنسی بن چکا ہے۔پروفیسر فاروق افضل نے میڈیکل اسٹوڈنٹس اور ینگ ڈاکٹرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی تحقیق کے مطابق16تا 44 سال تک کی عمر کے افراد میں ٹریفک حادثات کینسر اور امراضِ قلب سے زیادہ اموات کا سبب بن رہے ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں کو محفوظ ڈرائیونگ کی اہمیت سے آگاہ کرتے ہوئے مشہور جملہ ʼʼSpeed thrills but killsʼʼ کا حوالہ دیا اور کہا کہ احتیاط ہی محفوظ معاشرے کی ضمانت ہے۔اس موقع پر فیکلٹی ممبران اور انتظامی ڈاکٹرز بھی موجود تھے۔انہوں نے بتایا کہ لاہور جنرل ہسپتال (ایل جی ایچ) میں سڑک حادثات، صنعتی چوٹوں اور دیگر حادثات کے سب سے زیادہ ٹراما کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔رواں سال کے دوران اب تک ٹراما کے ایک لاکھ 21 ہزار مریض رپورٹ ہوئے ہیں اگرچہ جنرل ہسپتال کا ٹراما یونٹ 24 گھنٹے خدمات انجام دے رہا ہے، مگر ان بڑھتے ہوئے کیسز سے یہ سبق ملتا ہے کہ ٹراما کی روک تھام اور مینجمنٹ کو میڈیکل ایجوکیشن کا لازمی حصہ بنانا وقت کی ضرورت ہے۔پرنسپل اے ایم سی نے زور دیا کہ مستقبل کے ڈاکٹرز کو نہ صرف تھیوری میں ماہر ہونا چاہیے بلکہ انہیں عملی طور پر بھی ٹراما مینجمنٹ اور ایمرجنسی ریسپانس کے لیے مکمل طور پر تیار ہونا چاہیے۔