• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران سے ملاقات نہ کرائی گئی تو مشاورت سے کابینہ بناؤں گا، سہیل آفریدی

پشاور (ارشد عزیز ملک) خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ عمران خان سے ملاقات نہ کرائی گئی تو مشاورت سے کابینہ بناؤں گا، سہیل آفریدی سے پوچھا گیا کہ اگر فوج کو واپس بلایا گیا تو دہشت گردوں کا مقابلہ کون کرے گا، تو ان کے پاس کوئی واضح جواب نہیں تھا ،       نئے منتخب وزیر اعلیٰ کے ساتھ ابتدائی ملاقات سے ان کے وژن، سیاسی سوچ اور طرز حکمرانی کو سمجھنے کا موقع ملا۔سہیل آفریدی  ایک جذباتی اور پُرعزم نوجوان رہنما ہیں جو حکومت چلانے میں دلچسپی نہیں رکھتے بلکہ تبدیلی لانا چاہتے ہیں، یعنی نظام کو بدلنا چاہتے ہیں۔ تاہم ان کے پاس اس تبدیلی کے لیے کوئی واضح لائحہ عمل یا روڈ میپ نظر نہیں آتا۔بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ تجربے کی کمی اور وژن کی عدم موجودگی کے باعث اپنے ساتھیوں یا عمران پر زیادہ انحصار کرنا پڑے گا، دلچسپ بات یہ ہے کہ شاید انہیں اس بات کا ادراک نہیں کہ ان کی اپنی جماعت پاکستان تحریک انصاف 2013 سے خیبر پختونخوا میں اقتدار میں ہے اور اسی نعرے یعنی تبدیلی کے ساتھ حکومت کر رہی ہے، مگر کوئی نمایاں نظامی تبدیلی تاحال سامنے نہیں آسکی۔ سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ وہ عوامی جدوجہد جاری رکھیں گے اور اپنے قائد عمران خان کی رہائی کے لیے کوشش کریں گے۔ ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا ضروری ہوا تو وہ عمران خان کی رہائی کے لیے ہر ممکن راستہ اختیار کریں گے۔ تاہم انہیں بخوبی علم ہے کہ ان کے پیش رو وزیر اعلیٰ علی امین گنڈہ پور یہ دونوں راستے پہلے ہی اختیار کر چکے ہیں۔ علی امین بھی دونوں راستوں پر چلتے ہوئے پھسل کر گر پڑے جبکہ پارٹی کی دھڑے بندی حکومت چلانے میں بڑی رکاوٹ ہے۔جب انہیں بار بار یاد دلایا گیا کہ وزیر اعلیٰ اکیلا حکومت نہیں ہوتا بلکہ صوبائی کابینہ ہی اصل حکومت ہوتی ہے، تو انہوں نے کہا کہ وہ اپنی کابینہ عمران خان سے ملاقات کے بعد تشکیل دیں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر ملاقات میں تاخیر ہوئی تو کیا کابینہ نہیں بنے گی، تو انہوں نے بالآخر کہا کہ ایسی صورت میں وہ دیگر ساتھیوں سے مشاورت کر کے کابینہ کا اعلان کریں گے۔

اہم خبریں سے مزید