کراچی( اسٹاف رپورٹر) ایم کیو ایم پاکستان میں حال ہی میں پید اہونے والے تنازع کے بعد جس سےنچلی سطح پر بھی کار کنوں میں اثرات نمایاں نظر آرہے تھے، پارٹی قیادت نے کار کنوں کو فوری طور پرپارٹی کے غیر رسمی اور غیر منظور شدہ گروپس کو چھوڑنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تنظیمی نظم و ضبط کو ہر قیمت پر یقینی بنائیں، اور آئندہ سے سوشل میڈیا کے گروپوں کے کسی بھی مواد کو قیادت کی باقاعدہ اجازت کے بغیر پبلک یا شیئر کرنے سے مکمل گریز کیا جائے اوررہنماؤں کے درمیان تقابلی بحث اور مسابقت کر نا منفی اور غلط عمل ہے، اس سلسلے میں متحدہ قومی موومنٹ کے مرکز بہادرآباد پر سینئر مرکزی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کی زیر صدارت ایم کیو ایم سوشل میڈیا کی مرکزی کابینہ کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں رکن قومی اسمبلی و انچارج سوشل میڈیا صبحین غوری اور سوشل میڈیا مرکزی کابینہ نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے سوشل میڈیا کارکنان کو سختی سے ہدایت کی کہ پارٹی کے آفیشل گروپس کے علاوہ کسی بھی غیر رسمی گروپ میں موجود مواد کی اشاعت کی ذمہ دار ایم کیو ایم نہیں ہوگی، اور ایسے کسی بھی مواد کو پارٹی کی آفیشل پالیسی تصور نہیں کیا جائے گا،پارٹی کی پوزیشن کے برعکس یا پارٹی کے خلاف پوسٹ کرنا ممنوع قرار ہوگا۔ تنظیم کی جانب سے غلط مواد شیئر کرنے کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے، لہٰذا کارکنان کو ہر طرح کے غیر ذمہ دارانہ شیئرنگ سے ہوشیار رہنا ہوگا، واضح رہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں پارٹی کی اعلی قیادت کے درمیان جاری کشمکش کے بعد سوشل میڈیا پر بھی کار کنان دو گروپوں میں تقسیم دکھائی دے رہے تھے، اجلاس میں صبحین غوری نے کہا کہ عوامی مسائل کی نشاندہی اور حل کیلئے حق پرست نمائندوں کی کوششوں سے آگاہی کیلئے سوشل میڈیا کو موثر ذریعہ بنایا جائے۔