• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کینیڈا سے بھارتی شہریوں کی ملک بدری کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

لاہور(خالدمحمودخالد) کینیڈا سے بھارتی شہریوں کی ملک بدری کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے جس سے کینیڈا میں مقیم بھارت طلبہ اور کاروباری افراد میں پریشانی بڑھ گئی ہے۔ غیر قانونی طریقے سے کینیڈا جانے والے افراد میں سب بڑی تعداد بھارتی شہریوں کی ہے۔ کینیڈین بارڈر سروسز ایجنسی کے مطابق اس سال اکتوبر تک اٹھارہ سو اکانوے بھارتی شہری ملک بدر کیے جا چکے ہیں جب کہ سال کے آخر تک یہ تعداد دو ہزار سے تجاوز ہونے کا امکان ہے۔ 2023کے بعد کینیڈا اور بھارت کے تعلقات میں نمایاں سرد مہری دیکھی گئی ہے۔ خاص طور پر سکھ علیحدگی پسندوں کے معاملے پر دونوں ملکوں میں اختلافات بہت حد تک بڑھ چکے ہیں۔ بھارت نے کئی بار کینیڈا پر الزام لگایا کہ وہ خالصتان نواز سرگرمیوں کو پروان چڑھا رہا ہے۔ جب کہ کینیڈا نے بھارت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ کینیڈا کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہی سیاسی تناو ملک بدری کی اہم وجہ ہو سکتا ہے۔ کینیڈا کے ملک بدری کے قانین کے باعث سب سے زیادہ بھارتی شہری متاثر ہورہے ہیں۔ کینیڈا میں مقیم بھارتی شہریوں کی تعداد تقریباً 16 لاکھ ہے جو اس صورتِ حال سے سخت متاثر ہو رہی ہے۔ بہت سے طلبہ خوف میں ہیں کہ ان کے اسٹڈی پرمٹ یا ورک پرمٹ کی خلاف ورزی ان کی ملک بدری کا باعث بن سکتی ہے۔ کاروباری طبقہ بھی متاثر ہے کیونکہ کئی بھارتی ورک پرمٹ ہولڈرز ہوٹل، ٹرانسپورٹ، اور ٹیک سیکٹر میں کام کر رہے تھے۔
اہم خبریں سے مزید