کابل (اے ایف پی) طالبان اور بھارت کا گٹھ جوڑ پاکستان کے لئے تشویش کا باعث، طالبان وزیرِ خارجہ کا بھارت کا متنازع دورہ کے ساتھ ہی پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوگیا۔ اسلام آباد نے نئی دہلی پر کشیدگی بھڑکانے کا الزام لگاتے ہوئے انتباہ کیا کہ بھارت عدم استحکام پھیلانا چاہتا ہے۔ افغانستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ ہفتوں میں شدید سرحدی جھڑپوں نے خطے میں نئی کشیدگی پیدا کر دی ہے، جس کے دوران دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر حملوں کا الزام عائد کیا ہے۔ پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف اور وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ بھارت طالبان حکومت کو پاکستان کے خلاف اشتعال دلارہا ہے، جبکہ اسلام آباد میں یہ خدشہ بڑھ رہا ہے کہ نئی دہلی اور طالبان کے درمیان گٹھ جوڑ پاکستان کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ طالبان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کے حالیہ دورۂ نئی دہلی جو 2021کے بعد کسی اعلیٰ طالبان رہنما کا پہلا دورہ تھا نے اس تشویش کو مزید گہرا کر دیا۔ اسی دوران افغان سرزمین سے ہونے والے حملوں میں پاکستان کے 100 سے زائد سکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے، جن کی ذمہ داری تحریکِ طالبان پاکستان پر ڈالی جا رہی ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ کابل ٹی ٹی پی کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق طالبان اور بھارت کے درمیان یہ بڑھتا گٹھ جوڑ نہ صرف پاکستان کے لیے چیلنج ہے بلکہ خطے کی طاقت کے توازن میں بھی اہم تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے۔