برطانوی حکمران لیبر پارٹی نے حزب اختلاف کی بڑی جماعت کنزرویٹو پارٹی کی برطانیہ میں قانونی طور پر مقیم افراد کو ملک بدر کرنے سے متعلق تجویز کو ’انتہائی مکروہ‘ قرار دے دیا۔
لیبر پارٹی کا کہنا ہے کہ اس پالیسی کے تحت اُن افراد کو بھی نشانہ بنایا جائے گا جنہیں پہلے غیر معینہ مدت کے قیام (Indefinite Leave to Remain) کی اجازت دی جا چکی ہے۔
کنزرویٹو ہیڈکوارٹر نے تصدیق کی کہ رکنِ پارلیمنٹ کیٹی لام کے حالیہ انٹرویو میں دیے گئے بیانات پارٹی کی سرکاری پالیسی کے عین مطابق ہیں، جس کے بعد یہ ردعمل سامنے آیا ہے۔
امسال کے اوائل میں کنزرویٹو پارٹی نے ایک پرائیویٹ ممبرز بل کے ذریعے تجاویز پیش کی تھیں، جس کی شق نمبر 3 میں کہا گیا کہ بعض اقسام کے تارکینِ وطن کی مستقل رہائش ختم کی جا سکتی ہے، خاص طور پر اُن لوگوں کی جو حکومتی امداد (benefits) حاصل کر رہے ہوں یا جن کی سالانہ آمدنی 38 ہزار 700 پاؤنڈ سے کم ہو۔
لیبر پارٹی کی چیئرپرسن اینا ٹرلی نے اس مجوزہ پالیسی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل مکروہ ہے کہ کنزرویٹو پارٹی ’ثقافتی ہم آہنگی‘ کے نام پر اُن لوگوں کو ملک بدر کرنا چاہتی ہے جنہیں یہاں قانونی طور پر رہنے کا حق حاصل ہے۔ یہ پالیسی خاندانوں کو توڑنے اور کمیونٹیز سے ہمارے پڑوسیوں کو اکھاڑنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ ظاہر کرتا ہے کہ ٹوری پارٹی کس حد تک گر چکی ہے انہیں اب تک کچھ سبق نہیں ملا۔