برطانیہ میں مختلف مقامی انتخابات میں حکمران جماعت کی متوقع ناقص کارکردگی کے حوالے سے سر کئیر اسٹارمر کو وزیراعظم کے عہدے سے ہٹانے کیلئے قیاس آرائیاں شروع ہوگئی ہیں اور اس خدشہ کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ 26 نومبر کو بجٹ کے دو ہفتوں کے بعد ہی ان کے عہدے کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
تاہم وزیراعظم کے ساتھی لیبر اراکین کا کہنا ہے کہ وہ قیادت کو درپیش کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کریں گے، سر کیئر اسٹارمر کو عہدے سے ہٹا کر نئے وزیراعظم کےلیے جو نام لیے جارہے ہیں ان میں ہیلتھ سیکرٹری ویس اسٹریٹنگ اور ہوم سیکرٹری شبانہ محمود شامل ہیں۔
جبکہ کچھ لوگ انرجی سیکریٹری ایڈ ملی بینڈ اور سابق ٹرانسپورٹ سیکریٹری لوئیس ہیگ کا نام بھی لے رہے ہیں، ویس اسٹریٹنگ نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ ایسے حالات نہیں دیکھ رہے کہ وزیراعظم کے خلاف کچھ ہو۔
دوسری جانب رائے عامہ کے مختلف جائزوں کے نتائج کے مطابق سر کئیر اسٹارمر جدید رائے شماری کی تاریخ میں سب سے غیر مقبول وزیراعظم ہیں، تاہم انھیں عہدے سے ہٹانے کیلئے بھی پارلیمنٹ میں لیبر ارکان کی تعداد کے تناسب سے 81 ارکان درکار ہوں گے۔
لیبر پارٹی کے بیشتر ارکان کافی عرصہ سے یہ اعتراف کر رہے ہیں کہ اسکاٹ لینڈ اور ویلز کے علاوہ انگلینڈ کے مئی میں ہونے والے لوکل الیکشن کے نتائج حکومت کیلئے بحران کا سبب بن سکتے ہیں، اس لیے لیڈر کی تبدیلی کیلئے اس وقت کا انتظار نہیں کرنا چاہیے، لیبر پارٹی کو آئندہ انتخابات میں ریفارم یوکے کی طرف سے سخت چیلنج کا سامنا ہے۔