• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہوم آفس کی ازسرِنو تشکیل کا عزم رکھتی ہوں، شبانہ محمود

برطانوی وزیرِ داخلہ شبانہ محمود نے کہا ہے کہ ہوم آفس فی الحال اپنے مقصد کے لیے موزوں نہیں ہے، کیونکہ ایک خفیہ رپورٹ نے محکمے کی سنگین خامیوں اور اندرونی ناکامیوں کو بےنقاب کر دیا ہے۔ 

2023 میں سابق حکومت کے دور میں سابق مشیر نک ٹموتھی کی تیار کردہ رپورٹ، 2 سالہ قانونی جدوجہد کے بعد منظرِ عام پر آئی ہے۔ اس میں محکمے کے اندر ناکامی کے کلچر، امیگریشن کے حوالے سے مایوس کن رویے، اور مختلف متضاد نظاموں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ 

شبانہ محمود، جنہوں نے ستمبر میں یویٹ کوپر کی جگہ وزارتِ داخلہ کا قلمدان سنبھالا، نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ میں ہوم آفس کو مکمل طور پر ازسرِنو تشکیل دینے کا عزم رکھتی ہوں جو ناکامی کے لیے بنایا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ہوم آفس کے قانونی مشیروں میں حد سے زیادہ دفاعی رویہ پایا جاتا ہے اور اعلیٰ حکام اکثر وزیروں کو ناپسندیدہ حقائق بتانے سے گریز کرتے ہیں۔ 

مزیدبراں عملے کا وقت شناختی سیاست اور سماجی مسائل پر مباحثوں میں ضائع ہوتا ہے، جہاں اہلکار کام کے اوقات میں ’سُننے کے حلقوں‘ (listening circles) میں جذباتی گفتگو کرتے ہیں۔ 

نک ٹموتھی نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ونڈرش اسکینڈل کے بعد دیگر سرکاری محکموں نے ہوم آفس سے اعتماد کھو دیا اور تعاون کم کر دیا۔ ان خامیوں کے نتیجے میں مینسٹن پناہ گزین مرکز میں 2022 میں شدید بحران پیدا ہوا، جہاں غلط اندازوں کے باعث 18 ہزار افراد کو غیر قانونی طور پر گنجائش سے زائد رکھا گیا۔

اسی سلسلے میں رواں ماہ ایک کورونر کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ہوم آفس نے ایک پناہ گزین کی ذہنی صحت کا بروقت جائزہ نہیں لیا، جسے بعد ازاں بیبی اسٹاک ہوم بارج پر منتقل کیا گیا، جہاں دسمبر 2023 میں اس کی موت واقع ہوئی۔ 

شبانہ محمود نے کہا کہ یہ رپورٹ سابقہ حکومت کے دور میں تیار کی گئی اور اس کے مندرجات ہوم آفس کے نظام کی حقیقت کو واضح کرتے ہیں۔ پچھلی کنزرویٹو حکومت کو ان مسائل کا علم تھا مگر اس نے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ اب ہم تبدیلی لا رہے ہیں، اور وہ نئے مستقل سیکریٹری کے ساتھ مل کر ہوم آفس کو ایسا ادارہ بنائیں گی جو واقعی اس ملک کے عوام کی خدمت کرے۔

برطانیہ و یورپ سے مزید