• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئرلینڈ میں پناہ گزینوں کے ہوٹل کے باہر پر تشدد احتجاج، پولیس نے 6 افراد کو گرفتار کرلیا

آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں پناہ گزینوں کے قیام کے لیے استعمال ہونے والے ایک ہوٹل کے باہر احتجاج اس وقت پرتشدد صورت اختیار کر گیا جب مظاہرین نے پولیس پر آتش بازی اور پتھراؤ کیا جبکہ ایک پولیس کی گاڑی کو بھی نذرِ آتش کر دیا گیا۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ منگل کی شب سٹی ویسٹ ہوٹل کے باہر پیش آیا، جہاں سیکڑوں مظاہرین نے احتجاج کیا۔ مظاہرین کی تعداد دو ہزار کے قریب بتائی جاتی ہے جن میں سے بعض آئرش جھنڈے اور امیگریشن مخالف پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے۔ 

گاردا شیوکانا (آئرش پولیس) کا اس واقعے کے متعلق ردعمل تھا کہ مظاہرین کی جانب سے مسلسل تشدد اور حملوں کے نتیجے میں کم از کم چھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ 

پولیس کمشنر جسٹن کیلی نے کہا کہ یہ کسی بھی لحاظ سے پرامن احتجاج نہیں تھا۔ آج رات کے واقعات کو صرف غنڈہ گردی کہا جا سکتا ہے۔ یہ ہجوم پولیس پر حملے کے ارادے سے جمع ہوا تھا۔ پرتشدد مظاہروں کا آغاز اس وقت ہوا جب ایک 26 سالہ پناہ گزین شخص پر 10 سالہ بچی سے مبینہ جنسی زیادتی کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا۔ 

یہ واقعہ سٹی ویسٹ کے علاقے میں پیش آیا جہاں متاثرہ بچی ریاستی کفالت میں تھی اور ایک سرکاری ادارے کے مطابق وہ شہر کے مرکز کے ایک دورے کے دوران لاپتہ ہوگئی تھی۔ پیر کے روز اسی مقام پر ایک چھوٹا احتجاج پرامن طور پر ختم ہوا، تاہم اگلی رات مظاہرین کی بڑی تعداد نے پتھر، بوتلیں اور ٹریفک کونز پھینکے جبکہ پولیس وین کو آگ لگا دی گئی۔ 

وزیرِ اعظم میشل مارٹن نے بھی اس پرتشدد ہنگامہ آرائی اور پولیس کے خلاف گھٹیا زبان استعمال کرنے کی شدید مذمت کی۔ خیال رہے کہ گزشتہ کچھ برسوں میں آئر لینڈ میں پناہ گزینوں اور مہاجرین کے خلاف مظاہروں میں اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ نومبر 2023 میں بھی ڈبلن کے وسطی علاقے میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے جب ایک شخص نے پرائمری اسکول کے باہر تین بچوں پر چاقو سے حملہ کیا تھا۔ رواں سال جون میں شمالی آئر لینڈ کے شہر بیلمینا میں بھی مبینہ زیادتی کے واقعے کے بعد غیر ملکی افراد کو نشانہ بنایا گیا۔ 

اس کے علاوہ انگلینڈ میں بھی پناہ گزینوں کے ہوٹلوں کے باہر اسی نوعیت کے احتجاجات دیکھے گئے ہیں۔ ان مظاہروں سے ملک کے اندر مختلف ملکوں سے متعلق لوگوں میں عدم تحفظ بڑھ رہا ہے۔

برطانیہ و یورپ سے مزید