آل سندھ پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن نے تعلیمی بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر برائے بورڈز اینڈ یونیورسیٹیز محمد اسماعیل راہو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بورڈز کے ایکٹ میں بورڈز آف گورنرز میں اسکول و کالج سربراہان کی نشست پر بذریعہ الیکشن تقرری کا پرانا طریقہ کار بحال کرنے میں اپنا فیصلہ کن کردار ادا کریں۔
ایک بیان میں چیئرمین حیدرعلی اور مرکزی رہنماؤں دوست محمد دانش، ڈاکٹر نجیب میمن، شہاب اقبال، محمد سلیم، توصیف شاہ، مرتضی شاہ، شکیل سومرو، مرزا اشفاق بیگ، منیر عباسی، محمد ساجد، اعجاز کاشف،اشفاق حسین، عادل بلوچ، نعمان رضا، یونس قائم خانی اور دیگر ایگزیکٹو ممبران کا کہنا ہے کہ کسی بھی تعلیمی بورڈ میں سب سے بڑا اسٹیک، اسکولز اور کالجز کا ہوتا ہے ان کے مسائل اور مشکلات کو ان ہی میں سے منتخب کیا گیا نمائندہ بہتر انداز میں حل کرواسکتا ہے۔
نامزد افراد زمینی حقائق اور عملی مشکلات کو نہیں سمجھ سکتے جبکہ ایک منتخب نمائندہ بورڈ آف گورنرز میں مسائل و معاملات کی درست نشاندہی کر کے بورڈ اور اسٹیک ہولڈرز کے کاموں میں مددگار ہو سکتا ہے۔
قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں بنائے گئے بورڈز کے ایکٹ میں جمہوری عمل کے ذریعے منتخب نمائندے کو بورڈ آف گورنرز میں دو سال کے لیے مسائل اور مشکلات پیش کرنے کا موقع ملتا تھا۔ جس کی مدد سے تعلیمی بورڈ اپنے فیصلے عوامی خواہشات اور زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر کرتے تھے۔
ان رہنماؤں نے وزیر برائے بورڈز اینڈ یونیورسیٹیز اور بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی محمد اسماعیل راہو سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ اس اہم معاملے پر خصوصی توجہ دے کر اس جمہوری روایت کو بحال کروائیں۔