• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد ہائیکورٹ کا تاریخی فیصلہ، 4 سال بغیر تنخواہ ملازم کو انصاف مل گیا

اسلام آباد (قاسم عباسی)اسلام آباد ہائی کورٹ چار برس تک بغیر تنخواہ کے دفترِ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد میں خدمات انجام دینے والے ایک یومیہ اجرت کے ملازم، نصرۃ نواز، کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے اس کی تمام بقایا تنخواہیں موجودہ بینک شرحِ سود کے ساتھ  فوری طور پر ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس محمد اعظم خان اور جسٹس محمد آصف پر مشتمل ڈویژن بینچ نے نصرۃ نواز کی انٹرا کورٹ اپیل منظور کرتے ہوئے قرار دیا کہ ریاست اپنے ملازم کی محنت کا معاوضہ روک کر نہ صرف آئین کی خلاف ورزی کر رہی تھی بلکہ اسلامی اصولِ عدل سے بھی منہ موڑ رہی تھی۔ نصرۃ نواز، جو 2013 میں بطور ڈرائیور یومیہ اجرت پر بھرتی ہوا، 2016میں فنڈز کی کمی کے باعث برطرف کر دیا گیا۔ مگر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے کہنے پر اس نے اپنی خدمات جاری رکھیں۔ حیران کن طور پر وہ جولائی 2016سے جنوری 2020تک بغیر کسی تنخواہ کے کام کرتا رہا، جبکہ اس کے اعلیٰ افسران اس کی کارکردگی کے معترف بھی رہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں دوٹوک الفاظ میں کہا کہ کسی شخص سے برسوں تک بغیر اجرت کام لینا محض مالی بے ضابطگی نہیں بلکہ ایک ’’آئینی غلطی‘‘ اور ’’سماجی گناہ‘‘ ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ کسی کو اس کی محنت کا معاوضہ نہ دینا جبری مشقت کے زمرے میں آتا ہے، جو آئین کے آرٹیکل 11(3) کے تحت ممنوع ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف ایک مظلوم ملازم کے حق میں انصاف کی جیت ہے بلکہ ریاستی اداروں کے لیے بھی ایک پیغام ہے کہ اسلام اور آئین دونوں انسان کی محنت کے احترام کو سب سے بڑی اخلاقی و قانونی ذمہ داری قرار دیتے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید