لاہور(آصف محمود بٹ ) لاہور کے تاریخی ایچی سن کالج کو پہلی مرتبہ معلومات تک رسائی کے قانون 2013ء پر عملدرآمد کرنے اور پبلک باڈی ڈکلئیر کرنے کے حوالے لاہور ہائیکورٹ میں سماعت کا آغاز ہوگیا ہے۔ پنجاب انفارمیشن کمیشن اس کیس بطور فریق اپنا جواب عدالت عالیہ میں جمع کروا دیا ہے۔ جس میں کہا گیا کہ کوئی بھی ادارہ جو کسی صوبائی قانون کے تحت بنایا گیا ہو وہ پبلک باڈی کی تعریف پر پورا اترتا ہے جبکہ کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کالج پر پنجاب ٹرانسپرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ لاگو نہیں ہوتا ، نہ ادارہ پبلک باڈی کی Definition میں آتا ہے، ’’ جنگ‘‘ کو ملنے والے دستاویزات کے مطابق لاہور سے تعلق رکھنے والے شہری ساجد ندیم نے پنجاب ٹرانسپرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013ء کے تحت ایچی سن کالج کو درخواست دی کہ اس کے بیٹے احمد ہاشمی نے کلاس 9کا تحریری امتحان برائے داخلہ پاس کرلیا تھا لیکن عمر زیادہ ہونے کی بنیاد پر داخلے کے لئے نااہل قرار دے دیا گیا ۔ درخواست گذار ساجد ندیم نے کہا کہ پنجاب ٹرانسپرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013ء کے تحت اسے ایچی سن کالج کے میڈیکل امتحان اور میرٹ لسٹ کی کاپی فراہم کی جائے۔ ایچیسن کالج کی طرف سے مذکورہ معلومات نہ ملنے پر شہری ساجد ندیم نے پنجاب انفارمیشن کمیشن میں شکایت جمع کروائی جس پر کمیشن نے معلومات پبلک کرنے کے لئے احکامات جاری کئے تو ایچیسن کالج انتظامیہ نے موقف اختیار کیا ادارے(ایچیسن کالج) پر پنجاب ٹرانسپرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013ء لاگو نہیں ہوتا اور نہ ہی ادارہ پبلک باڈی کی Definition میں آتا ہے۔ ایچیسن کالج کے اس جواب کے بعد چیف انفارمیشن کمشنر پنجاب محمد مالک بھلہ اور انفارمیشن کمشنر بشری ثاقب نے اپنے احکامات میں ایچیسن کالج کو ناصرف پبلک باڈی ڈکلئیر کیا بلکہ شہری ساجد ندیم کی طرف سے مانگا گیا ریکارڈ فوری فراہم کرنے کا حکم جاری کیا۔ ایچیسن کالج نے پنجاب انفارمیشن کمیشن کے احکامات کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ۔ پنجاب انفارمیشن کمیشن کی طرف سے عدالت عالیہ جمع کروائے گئے جواب میں موقف اختیار کیا کہ پنجاب ٹرانسپرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013ء کے سیکشن 2(H)(VI)کے تحت کوئی بھی ادارہ جو کسی صوبائی قانون کے تحت (Statutory Body Established under Provincial Law) بنایا گیا ہو وہ پبلک باڈی کی تعریف پر پورا اترتا ہے۔ پنجاب انفارمیشن کمیشن نے عدالت عالیہ میں یہ بھی موقف اختیار کیا ایچی سن کالج پنجاب ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ (Reconstitution Act 2021)کے تحت اپنے امور سرانجام دے رہا ہے جس کے تحت نہ صرف ایچی سن کالج کے صدر گورنر پنجاب ہیں بلکہ اس کے بورڈ آف گورنرز میں وزیر تعلیم ، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ، کم از کم گریڈ 19کے ایڈیشنل سیکرٹری شامل ہیں بلکہ کالج کے صدر(گورنر) کی طرف سے نامزد کردہ مسلح افواج کی متعلقہ کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) بھی بورڈ آف گورنرز میں شامل ہیں۔ مذکورہ ایکٹ پنجاب اسمبلی نے پا س کررکھا ہے لہذا بادی النظر میں اس پر ریاست کا کنٹرول ہے۔ ایچی سن کالج نے عدالت عالیہ میں موقف اختیار کیا ہے کہ ایچیسن کالج ایک غیر سرکاری ادارہ ہے جو کسی بھی نوعیت کا عوامی فریضہ انجام نہیں دیتا، نہ ہی یہ کسی صوبائی قانون کے تحت قائم کردہ قانونی ادارہ (اسٹیٹیوٹری باڈی) ہے، اور سب سے اہم بات یہ کہ یہ کسی بھی طور پر حکومتِ پنجاب سے مالی معاونت حاصل نہیں کرتا۔ عدالت عالیہ نے پنجاب انفارمیشن کمیشن اور ایچی سن کالج انتظامیہ کے تحریری جوابات کے بعد کیس کی سماعت کو نومبر 2025ء کے بعد فکس کرنے کے زبانی احکامات جاری کر دیئے ہیں۔