اسلام آباد، صوابی (اسٹاف رپورٹر، نمائندہ جنگ) وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ مسودے پر کام شروع نہیں ہوا، بات چیت ہوتی رہتی ہے، آرٹیکل 243 میں ترمیم کا مقصد فیلڈمارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دینا ہے، آئینی ترمیم کیلئے جو نمبرز چاہئیں ہمارے پاس پورے ہیں، ملکی مفاد میں اپوزیشن کے دوستوں کو بھی ساتھ لیکر چلیں گے، پاکستان تحریک انصاف نے 27ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کر دی۔ اسد قیصر نے نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ ترمیم منظور ہوگئی تو ملک کا پورا نظام زمین بوس ہو جائیگا، احسن اقبال نے کہا ترمیم سیاسی و اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے لائی جائیگی، نوید قمر نے کہا حکومت نے مجوزہ آئینی پلان پی پی کیساتھ شیئر کیا ہے،جس کا پارٹی کی قیادت تفصیلی جائزہ لے رہی ہے،فضل الرحمٰن کی حمایت کے بغیر ترمیم ہو سکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیرِ مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہاہے کہ قانون سازی پارلیمان کا استحقاق ہے۔جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین و قانون میں بہتری کے عمل کوجاری رہنا جانا چاہئے،ملکی نظام کو درپیش نئے تقاضوں کے مطابق اصلاحات ناگزیر ہیں۔انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے کسی بھی مسودے پر کام نہیں کیا گیا۔27ویں آئینی ترمیم پر بات چیت ہوئی اور اب بھی ہو رہی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر اور این ایف سی کامعاملہ بھی دیکھنا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ 27ویں ترمیم ابھی حتمی ڈرافٹ کی شکل میں نہیں ہوئی صرف ایک ورکنگ پیپر ہے جو ابھی مکمل نہیں ہوا۔ ورکنگ پیپر سے مراد یہ نہیں کہ کوئی بلیک اینڈ وائٹ میں چیز ہو۔ ورکنگ پیپر تحریری نہیں، زبانی مشاورت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹونے جو نکات اٹھائے ان پر بات چیت چل رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی کیلئے بات چیت چلتی رہتی ہے۔