• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

IMF سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے اسٹرکچر اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، حکومتی معاشی ٹیم

اسلام آباد(مہتاب حیدر)حکومتی معاشی ٹیم نے  کہاہے کہ IMF سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہونگی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ بیرونی خسارہ قابل انتظام سطح پر، پائیدار معاشی ترقی کے لیے سٹرکچرل ریفارمز لا رہے ہیں۔ تمام معاشی اصلاحات کا مقصد معیشت کے ڈی این اے میں تبدیلی، بیرونی امداد پر انحصار کم ہوگا، وزیر توانائی اویس لغاری نے بتایا ہے کہ بجلی سستی کردی، مسابقتی مارکیٹ نظام جلد فعال کیا جائیگا تاکہ حکومت بجلی خرید و فروخت سے باہر آسکے، چئیر مین ایف بی آر راشد لنگڑیال کا کہنا ہے انکم ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 لاکھ سے بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی، ٹیکس تا جی ڈی پی شرح 18 فیصد تک بڑھانا ہے۔ کوآرڈینیٹر برائے رائٹ سائزنگ سلمان احمد کا کہنا تھا 39 وزارتوں اور 441 محکموں کی تنظیم نو، 54 ہزار اسامیاں ختم کرکے 56 ارب روپے سالانہ بچائے گئے۔ اسلام آباد میں ایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں پاور، آئی ٹی، نجکاری اور خزانہ کے دیگر اہم وزرا و مشیروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کا بیرونی خسارہ قابلِ انتظام سطح پر ہے اور حکومت پائیدار معاشی ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات نافذ کر رہی ہے تاکہ معیشت کو بار بار کے عروج و زوال کے چکروں سے نکالا جا سکے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ سے متعلق مباحثہ صرف آئینی فورم پر ہی ہو سکتا ہے، اس لیے وسائل کی تقسیم سے متعلق تجاویز اسی فورم میں زیر بحث آئیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی تمام معاشی اصلاحات کا مقصد ’’معیشت کے ڈی این اے میں تبدیلی‘‘ لانا ہے تاکہ مستقبل میں بیرونی امداد پر انحصار کم کیا جا سکے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ برآمدات میں 8 سے 9 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ترسیلاتِ زر میں بہتر کارکردگی دیکھی گئی۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 0.5 فیصد تک متوقع ہے جو کہ ایک قابلِ برداشت سطح ہے۔ وزیر توانائی اویس لغاری نے بتایا کہ گزشتہ 18 ماہ میں بجلی کے نرخ 10.5 روپے فی یونٹ کم کیے گئے ہیں، صنعتی شعبے کے لیے 16 روپے فی یونٹ کمی کی گئی ہے، جبکہ بجلی کے مسابقتی مارکیٹ نظام (CTBCM) کو جلد فعال کیا جائے گا تاکہ حکومت بجلی کی خرید و فروخت کے کاروبار سے باہر آ سکے۔ انہوں نے بتایا کہ توانائی کے شعبے میں 48 ارب روپے کی بچت نقصان میں جانے والے پلانٹس کی نیلامی سے ہوئی، اور صرف ایک سال میں گردشی قرضہ 700 ارب روپے کم کیا گیا۔ چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بتایا کہ اس سال انکم ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 لاکھ سے بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی، جب کہ ٹیکس تا جی ڈی پی شرح آئندہ تین برس میں 18 فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو 275 ارب روپے کی کمی کا سامنا ہے جو بغیر نئے اقدامات کے پورا کیا جائے گا۔ تمباکو اور چینی سیکٹر میں مانیٹرنگ سخت کی گئی ہے جس سے 85 ارب روپے کا اضافی ٹیکس حاصل ہوا۔ سیکریٹری خزانہ امداداللہ بوسال نے کہا کہ پنشن اصلاحات اور قرضوں کے نظم و نسق پر پیش رفت جاری ہے۔ شرح سود میں کمی سے صرف ستمبر میں 30 ارب اور اگست میں 120 ارب روپے کی بچت ہوئی جبکہ ایک سال میں مجموعی طور پر ایک کھرب روپے کی بچت ریکارڈ کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ چین میں پانڈا بانڈز کے اجراء کی تیاری ہے، جس کا ابتدائی حجم 25 کروڑ ڈالر رکھا گیا ہے جو مارکیٹ کے ردعمل کے مطابق ایک ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ مشیرِ نجکاری محمد علی نے بتایا کہ فرسٹ ویمن بینک 5 ارب روپے میں فروخت ہوچکا ہے، جب کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال مکمل ہو گی۔ اس کے لیے ایئربلو، فوجی فاؤنڈیشن اور دیگر گروپس شامل ہیں۔ اسلام آباد، لاہور اور کراچی ایئرپورٹس کے طویل المدتی آپریشنل معاہدوں پر بھی کام جاری ہے، جن میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ وزیرِ اعظم کی معاونِ خصوصی شہزا فاطمہ خواجہ نے بتایا کہ پاکستان کی تقریباً 400 ارب ڈالر کی معیشت غیر دستاویزی ہے، اور حکومت ڈیجیٹل ادائیگیوں اور آئی ٹی سیکٹر کے فروغ کے لیے جامع اقدامات کر رہی ہے۔ وزیرِ اعظم کے معاون برائے رائٹ سائزنگ سلمان احمد نے کہا کہ 39وزارتوں اور 441اداروں کی تنظیمِ نو کی جا رہی ہے، 20 وزارتوں میں یہ عمل جاری ہے اور اب تک 54 ہزار اسامیاں ختم کر کے 56 ارب روپے سالانہ کی بچت حاصل کی جا چکی ہے۔ نقصان میں جانے والے محکمے بند کیے گئے ہیں، جبکہ وزارتِ داخلہ اور انسدادِ منشیات، دفاع اور ہوابازی کے محکموں کو ضم کر دیا گیا ہے۔
اہم خبریں سے مزید