کراچی(رفیق مانگٹ)بھارتی ریاست بہارکے الیکشن کےپہلے مرحلہ میں مودی اور کانگریس اتحاد آمنے سامنے کانٹے کا مقابلہ، 18اضلاع کی 121 نشستوں پر 60.13فیصد ووٹنگ ریکارڈ، گزشتہ انتخابات سے ٹرن آؤٹ میں 4.5فیصد اضافہ، خواتین ووٹرز کی بھرپور شرکت سے انتخابی عمل میں نیا رنگ، پردہ دار خواتین کی شناخت اور ووٹ ڈالنے میں آسانی کے لیے 90 ہزار خواتین رضاکار تعینات کی گئیں ، بلند ٹرن آؤٹ تبدیلی کے اشارے، فیصلہ 14 نومبر کے نتائج پر منحصر، ووٹنگ رجحان میں نمایاں اتار چڑھاؤ،سیاست میں دولت کا بڑھتا غلبہ،امارت و غربت کا واضح تضاد،2,600 امیدواروں میں 1,081 ارب پتی، ران کوشل پرتاپ سنگھ 11 ارب 82 کروڑ روپے اثاثوں کے ساتھ امیر ترین امیدوار،نتیش کمار 7 ارب 93 کروڑ کے اثاثوں کے ساتھ امیر امیدواروں میں نمایاں،پہلے مرحلے میں 1,303 امیدوار، جن میں 519 ارب پتی ،بی جے پی کے کمار پرنے 5 ارب 39 کروڑ کے اثاثوں کے ساتھ سرِ فہرست، غریب ترین امیدوار سنیل کمار چوہدری کے اثاثے صفر، دیگر کے پاس صرف چند ہزار روپے۔ ڈپٹی وزیراعلیٰ کے قافلے پر مبینہ حملہ، ساران میں پتھراؤ،آر جے ڈی اور کانگریس کی تاخیر اور ای وی ایم خرابیوں پر شکایات ،الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ مکمل طور پر شفاف اور منظم رہی،مودی کا کہنا ہے کہ بہار کے عوام جنگل راج کی واپسی نہیں ہونے دیں گے، لالو پرساد یادو نے کہا ہے کہ نتیش حکومت بہار کے لئے “توی پر روٹی” بن چکی ۔پانچ میں سے تین امیر ترین امیدوار وں کا تعلق مودی کےحکمران اتحاد سے، ایک کانگریس اتحاد اور ایک آزادغریب ترین امیدوار مودی یا گاندھی اتحادی جماعتوں سے دورپانچ میں سے تین امیر ترین امیدوار کمار پرنے، نتیش کمار، اننت کمار سنگھ موجودہ مودی کےحکمران اتحاد این ڈی اے سے تعلق رکھتے ہیں، جو جے ڈی یو اور بی جے پی پر مشتمل ہے۔ایک امیدوار گڈو سنگھ مہاگٹھ بندھن سے ہے، جو اپوزیشن راشٹریہ جنتا دل، کانگریس اور دیگرکا بڑا اتحاد ہے۔ایک راج کِشوِر گپتا آزاد ہے۔ غریب امیدوار چھوٹی یا غیر تسلیم شدہ پارٹیوں سے تعلق رکھتے ہیں، جو بڑے اتحادوں (این ڈی اے یا مہاگٹھبندھن) سے دور ہیں۔تفصیلات کے مطابق بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کا پولنگ عمل جمعرات کی شام پرامن طور پر مکمل ہو گیا، جس میں ریاست کے 18 اضلاع کی 121 نشستوں پر ووٹنگ ہوئی۔الیکشن کمیشن آف انڈیا کے مطابق، کل ووٹر ٹرن آؤٹ 60.13 فیصد ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ اسمبلی انتخابات کے مقابلے میں تقریباً 4.5 فیصد زیادہ ہے۔بہار اسمبلی انتخابات میں ووٹنگ کا رجحان وقت کے ساتھ بدلتا رہا ہے۔ 1952 میں شرحِ پچاس فیصد سے کم تھی، جو 2000 میں بڑھ کر 62.6 فیصد تک پہنچی۔ 2005 میں یہ شرح گھٹ کر 45.9 فیصد رہ گئی، تاہم 2020 میں دوبارہ بڑھ کر 57.1 فیصد ہو گئی۔پولنگ صبح سات بجے(پاکستانی وقت 6.30) شروع ہو کر شام چھ بجے (پاکستانی وقت5.30)تک جاری رہی، تاہم کچھ حساس علاقوں میں ووٹنگ ایک گھنٹہ قبل ختم کر دی گئی۔خواتین ووٹرز کی شرکت پچھلے مرحلے کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ رہی۔صبح 9 بجے تک ووٹنگ 13 فیصد، دوپہر 1 بجے تک 42 فیصد، جبکہ شام 5 بجے تک 60 فیصد سے زائد پہنچ گئی۔یہ مرحلہ این ڈی اے (بی جے پی، جے ڈی یو)، مہا گٹھ بندھن (آر جے ڈی، کانگریس) اور جن سوراج پارٹی کے درمیان سہ فریقی مقابلے کی تصویر پیش کر رہا ہےبعض مقامات پر ہلکی جھڑپوں اور الزامات کی خبریں سامنے آئیں۔لکھیسرائی میں ڈپٹی وزیراعلیٰ ویجے کمار سنہا کے قافلے پر مبینہ حملہ ہوا، جس پر این ڈی اے نے آر جے ڈی کارکنوں کو موردِ الزام ٹھہرایا۔