کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ کے 28 محکموں کی 114ارب روپے کی منظور شدہ اے ڈی پی اسکیمیں24سال گزرنےکے باوجود تاحال تاخیر کا شکاراوراربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود ہنوز نامکمل ہیں، جس سے صوبائی حکومت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نےبرہمی کا اظہارکرتےہوئےمحکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے چیئرمین اور منصوبوں کی پراگریس رپورٹ طلب کرلی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی زیرصدارت اجلاس میں کمیٹی کے رکن قاسم سراج سومرو ،محکمہ پی اینڈ ڈی کے سیکریٹری سجاد عباسی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی ۔اجلاس میں محکمہ پی اینڈ ڈی کے متعلق سال 2023اور 2024ء کی آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا ۔اجلاس میں ڈی جی آڈٹ نے آڈٹ پیرا پراعتراض اٹھایا کہ سندھ کے 28 مختلف محکموں کی 114 ارب 39 کروڑ روپے کی سال 2001 سے سال 2017 تک منظور شدہ اے ڈی پی اسکمیں مکمل نہیں ہیں اور یہ اسکمیں اتنے سال گذرنے کے باوجود بجٹ بک میں شامل ہو رہی ہیں جس سے سندھ حکومت کو نقصان کا سامناکرنا پڑتا ہے۔